امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کے ایران پر حملے سے متعلق جائزے پر مبنی خفیہ دستاویزات لیک ہونے پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک عہدے دار کا کہنا تھا کہ بظاہر جاری ہونے والے دستاویزات درست معلوم ہوتی ہیں۔ان دستاویزات کا تعلق امریکہ کے دو خفیہ اداروں جیوسپاٹیئل ایجنسی اور نیشنل سیکیورٹی ایجنسی سے بتایا جا رہا ہے۔دستاویزات میں یہ بات کی گئی ہے کہ اسرائیل یکم اکتوبر کو ایران کے کیے گئے بیلسٹک میزائل حملے کا جواب دینے کے لیے اب بھی اپنے عسکری اثاثے متحرک رکھے ہوئے ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان دستاویزات کا تبادلہ انٹیلی جینس اشتراک کے لیے بنائے گئے فائیو آئی گروپ کے ساتھ بھی کیا جا سکتا ہے جس میں امریکہ کے علاوہ برطانیہ، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا بھی شامل ہیں۔ان دستاویزات کو ٹاپ سیکریٹ قرار دیا گیا تھا تاہم نشریاتی ادارے سی این این اور خبر رساں ادارے ایکسیوس کی رپورٹ کے مطابق انہیں میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر پوسٹ کیا گیا ہے۔حکام نے اس معاملے پر بات کرنے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے شناخت ظاہر کیے بغیر تفصیلات بتائی ہیں۔تحقیقات میں اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ یہ دستاویزات کیسے حاصل کی گئیں۔اس کے لیے امریکی انٹیلی جینس کے کسی رکن کی جانب سے انہیں حاصل کرکے ارادتا لیک کرنے اور ہیکنگ جیسے پہلووں کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ایک عہدے دار کا کہنا ہے تحقیقات میں اس بات کا بھی پتا لگایا جائے گا کہ لیک ہونے والے دستایزات تک کس کس کو رسائی حاصل تھی۔امریکہ مسلسل اسرائیل پر زور دے رہا ہے کہ وہ حماس کے سربراہ یحیی سنوار کی ہلاکت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کردے۔
امریکی حکام اسرائیل کو لبنان میں اپنی کارروائیوں کا دائرہ نہ پھیلانے کا مشورہ بھی دے رہے ہیں۔ تاہم اسرائیلی قیادت کا اصرار ہے کہ وہ ایران کے میزائل حملے کا لازمی جواب دے گی۔امریکہ، یورپی یونین اور دیگر حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔ایک بیان میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کا کہنا ہے کہ وہ دستاویزات سے متعلق رپورٹس سے آگاہ تاہم اس معاملے پر پینٹاگان نے مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ یہ دستاویزات پہلی بار جمعے کو ٹیلی گرام چینل پر ظاہر ہوئی ہیں جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ انہیں امریکی انٹیلی جینس کمیونٹی میں سے کسی نے لیکن کیا اور بعدازاں امریکی محکمہ دفاع نے بھی جاری کیا ہے۔اس میں دی گئی معلومات سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر کے تجزیے پر مشتمل تھیں۔دو میں سے ایک دستاویز یو ایس نیشنل جیوسپاٹیل انٹیلی جینس ایجنسی کے اس مواد سے بہت مشابہت رکھتی ہے جو ایئر نیشنل گارڈز کے ایک اہل کار جیک ٹیکسیریا نے افشا کیا تھا اور رواں برس مارچ میں روس یوکرین جنگ اور قومی رازوں مبنی خفیہ معلومات افشا کرنے پر انہیں سزا بھی ہوچکی ہے۔ٹیلی گرام کا جو چینل دستاویزات لیک کرنے میں ملوث ہے اس کی اپنی فراہم کردہ معلومات کے مطابق اسے تہران سے چلایا جاتا ہے۔ اس چینل سے ایران کے رہبرِ اعلی اور مشرقِ وسطی میں ایران کی اتحادی عسکری تنظیموں کی حمات پر مواد بھی شیئر کیا جاتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی