بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی کی شرح میں ایک مہینوں کی سست روی کو تبدیل کر کے 60 فیصد تک خالص کر دیا ہے، جو کہ ہتھیاروں کی تیاری کے لیے درکار سطح کے قریب ہے، عرب میڈیا کے مطابق ایجنسی نے ایک بیان میں رکن ممالک کو دی گئی ایک خفیہ رپورٹ کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے انتہائی افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کیا، جس سے 2023 کے وسط تک پیداوار میں سابقہ کمی کو تبدیل کیا گیا،ایران نطنز اور فردو تنصیبات میں 60فیصد تک کی سطح تک افزودگی کر رہا ہے جو کہ تقریبا 90فیصد ہتھیاروں کی سطح کے قریب ہے،توانائی ایجنسی نے مزید کہا کہ سست روی کے بعد سے دونوں تنصیبات نے تقریبا تین کلوگرام فی ماہ کی پیداواری شرح سے یورینیم کو 60فیصد تک افزودہ کیا ہے،رپورٹ میں کہا گیا کہ ایجنسی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ایران نے ان دونوں تنصیبات پر نومبر کے آخر سے لے کراب تک یورینیم 235کے 60 فیصد تک افزودہ یورینیم ہیکسا فلورائیڈ کی پیداوار میں تقریبا نو کلو گرام تک اضافہ کیا ہے،رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں نے پہلی بار 25نومبرکو فردو میں پیداوار میں تبدیلی دیکھی جس کے بعد ایران نے کہا کہ یہ تبدیلی 22نومبر کو شروع ہوئی اور پیداوار کی شرح سست روی سے پہلے کی سطح پر واپس آگئی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی