ایران میں بین الاقوامی جوہری ایجنسی کے معائنہ کاروں نے یورینیم کی اعلی سطح پر افزودگی کا سراغ لگایا تھا اوریہ جوہری ہتھیاروں کے لیے درکارمقدار سے صرف تھوڑی سی کم ہے، جس سے اس خطرے کی نشان دہی ہوتی ہے کہ ایران کی بے لگام جوہری سرگرمیاں ایک نئے بحران کا باعث بن سکتی ہیں،عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق ویانا میں قائم بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے)یہ واضح کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ ایران نے 84فی صد خالص یورینیم کیسے جمع کیا۔یہ ملک میں معائنہ کاروں کی جانب سے اب تک نشان زد یورینیم کی بلند ترین سطح ہے اور یہ جوہری ہتھیارکے لیے درکار مقدار سے صرف 6فی صد کم ہے۔ اس سے قبل ایران نے آئی اے ای اے کو بتایا تھا کہ اس کے سینٹری فیوجز یورینیم کو 60فی صد کی سطح تک افزودہ کرسکتے ہیں،اس سے زیادہ نہیں، رپورٹ کے مطابق معائنہ کاروں کو اس بات کا تعین کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا ایران نے جان بوجھ کریہ مواد تیار کیا تھا، یا یہ مواد پائپوں کے نیٹ ورک کے اندرغیرارادی طور پر جمع ہوا تھا جو آئیسوٹوپس کو الگ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے سیکڑوں تیزاسپننگ سینٹری فیوجز کوجوڑتا تھا۔ رواں ماہ یہ دوسرا موقع ہے جب بین الاقوامین مبصرین نے ایران کی افزودگی سے متعلق مشکوک سرگرمیوں کا سراغ لگایا ہے،واضح رہے کہ ایران اورعالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ اس وقت ختم ہو گیا تھا جب 2018میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے یک طرفہ طورپر دستبرداری اختیارکر لی تھی اورایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عایدکردی تھیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی