ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کا خواہاں نہیں ہے، امریکا یہ ضمانت دے کہ وہ بحال ہونے والے جوہری معاہدے کی پاسداری کرے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری ہتھیار بنانے یا حاصل کرنے کا خواہاں نہیں ہے اور ایران کے دفاعی نظریات میں جوہری ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ابراہیم رئیسی نے امریکی صدر جو بائیڈن کے اسٹیج پر آنے سے چند گھنٹے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ان خیالات کا اظہار ایسے وقت میں کیا ہے جب ایران کے جوہری معاہدے پر کشیدگی بڑھ چکی ہے جو کئی ماہ کے مذاکرات کے باوجود مسدود ہے اور ایران پر انسانی حقوق کے ریکارڈ پر دبائو بھی بڑھ رہا ہے۔ابراہیم رئیسی نے کہا کہ یہ سب کچھ ایسے ماحول میں ہو رہا ہے جب وہ ممالک جو غیر منصفانہ طور پر ہمیں ایک خطرے کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں وہ خود جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور جانچ میں مصروف رہتے ہیں۔
انہوں نے دعوی کیا کہ جوہری صلاحیت اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے جب ایران کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو دہرا معیار اپنایا جاتا ہے۔انہوں نے غیر اعلانیہ طور پر جوہری طاقت کے حامل اسرائیل پر دبائو میں کمی کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران نے عالمی معاہدوں کی ہمیشہ پاسداری کی ہے۔ابراہیم رئیسی نے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ صرف انسانی جدوجہد اور پرامن کوششوں کے لیے ضروری ہے لیکن کچھ ممالک اس کو ایک خطرے کے طور پر پیش کرنے کے خواہشمند ہیں جبکہ یہ صرف دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے اقدام سے منہ موڑنے کی کوشش ہے۔-ابراہیم رئیسی نے بائیڈن انتظامیہ کے اخلاص پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ماضی کی وہی کہانیاں دہراتے رہتے ہیں جس سے معاہدے کی بحالی کے لیے ان کے حقیقی ارادوں پر بہت سے شکوک پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ ضمانتوں اور یقین دہانیوں کے بغیر کیا ہم واقعی بھروسہ کر سکتے ہیں کہ وہ اس عہد پر قائم رہیں گے؟۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی