سات ماہ تک ملائیشین دارالحکومت کوالالمپور کے ایئرپورٹ پر پھنسے رہنے والے شامی پناہ گزین الکونطار کو طویل انتظار کے بعد کینیڈا کی شہریت مل گئی،غیر ملکی میڈیا کے مطابق 41سالہ شامی پناہ گزین ال کونطار نے پہلی بار 2018میں دنیا کی توجہ حاصل کی جب انہوں نے ملائیشین ایئرپورٹ پر اپنی مشکلات کو سوشل میڈیا پر بیان کرنا شروع کیا، شام میں جنگ سے فرار ہونے کے بعد الکونطار کو کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر قانونی امیگریشن کاغذات کے بغیر شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ کسی دوسرے ملک جانے یا سفر کرنے کے قابل بھی نہیں تھے، ان کی پوسٹس نے دنیا بھر سے ہمدردی حاصل کی،الکونطار متحدہ عرب امارات میں 11سال تک مقیم رہے، انہیں اکتوبر 2017میں ملک بدر کر دیا گیا تھا کیونکہ اس نے نئے شامی پاسپورٹ سے انکار کر دیا تھا اس ڈر سے کہ وہ اسد حکومت کی فوج میں خدمات انجام دینے کے لیے شام واپس جانے پر مجبور ہو جائے گا، اسے ملائیشیا بھیجا گیا تھا لیکن ان کا سیاحتی ویزا بھی جلد ہی ختم ہو گیا،الکونطار نے اپنے ویزا سے زائد قیام کے لیے جرمانہ فیس ادا کی اور ایکواڈور جانے کی کوشش کی لیکن اسے جہاز میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی، اس نے کمبوڈیا جانے کی کوشش کی لیکن اسے دوبارہ ملائیشیا بھیج دیا گیا جس کے بعد انہوں نے کوالالمپور ایئرپورٹ کے ڈومیسٹک ٹرانسفر ٹرمینل میں آدھے سال سے زیادہ وقت گزارا، کینیڈا کی شہریت ملنے کے بعد الکونطار نے کہا کہ پناہ تلاش کرنے کے لیے ان کی طویل جدوجہد بالآخر درست ثابت ہو گئی، لیکن اس کامیابی کیلئے میں نے ایک تباہ شدہ ملک کھو دیا، میں اس قابل نہیں تھا کہ جب والد کو میری سب سے زیادہ ضرورت تھی یا ان کے انتقال کے وقت ان کے ساتھ رہوں، میں نے اپنے بھائی کی شادی سکائپ پر دیکھی، ایئرپورٹ پر پھنس جانے کے بعد مجھے جیل میں ڈال دیا گیا اور مجھے نسل پرستانہ نظام کا بھی سامنا کرنا پڑا،انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ میں اب جلد اپنے خاندان کو ملوں گا جو کہ مصر میں مقیم ہے اور انہیں کینیڈا لانے کی کوشش کروں گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی