عمان میں مستقل رہائش حاصل کرنے کے خواہشمند غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے رہائشی یونٹس کی فروخت شروع کر دی گئی ہے۔ سلطنت عمان کے وژن 2040 کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں کی رہائش کے لیے منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے جس کو ایک بلین امریکی ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا۔ اس منصوبے کو تین مراحل میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا جس کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز عمانی ولایت قریت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مستقل رہائش فراہم کرنے والے حی الساحل پروجیکٹ کے رہائشی یونٹس کی فروخت گرینڈ ملینیم ہوٹل میں ثقافتی ورثہ اور سیاحت کے وزیر ایچ ای سالم بن محمد المروقی کی سرپرستی میں شروع کی گئی جو جامع خدمات اور سہولیات کے ساتھ ایک مربوط سیاحتی منصوبہ ہے۔ پہلے مرحلہ 400 ہاسنگ یونٹس کے ساتھ 45,000 مربع میٹر کے رقبے پر مشتمل ہوگا جس کے لیے 40 ملین عمانی ریال مختص کیے گئے ہیں۔ اس منصوبے میں 220 کمروں پر مشتمل ایک 4 اسٹار ہوٹل، گرین ہاسز کے ساتھ ایک رہائشی تجارتی ضلع، سائیکل کا راستہ، تقریبات کے لیے ہال، ایک ایروبک پارک اور مختلف قسم کے ریسٹورینٹ شامل ہوں گے۔
منصوبے کے دوسرے مرحلے میں 221,000 مربع میٹر کے رقبے پر 1,600 ہاسنگ یونٹس کی ترقی، تقریبا 10,000 مربع میٹر کی ایک بڑی مسجد کے علاوہ 50,000 مربع میٹر پر پھیلے 150 کمروں کے ساتھ ایک تین ستارہ ہوٹل بھی شامل ہوگا۔ جب کہ تیسرے اور آخری مراحل میں اپارٹمنٹس سے لے کر ولاز تک کے 3000 ہاسنگ یونٹس کے ساتھ ساتھ 36 لگژری واٹر فرنٹ ولاز شامل ہیں۔ اس موقع پر ایچ ای مہروقی نے کہا کہ یہ منصوبہ مسقط گورنری میں سیاحت اور اقتصادی تحریک کی بحالی کے لیے واقعی بہت اہمیت کا حامل ہے اورعمانی سیاحتی حکمت عملی کو لاگو کرنے کے فریم ورک کے تحت ہے۔ حی الساحل پراجیکٹ اپنی تکمیل پر اقتصادی اور سماجی طور پر اس منصوبے کے ہمسایہ علاقوں کی مثبت طور پر عکاسی کرے گا، جو اس کی بہت سی سیاحتی سہولیات کے ساتھ اس منصوبے سے براہ راست مستفید ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سلطنت عمان کے وژن 2040 میں درج آمدنی کے ذرائع کو متنوع بنانے کے منصوبے کا مقصد سیاحت کی صلاحیت کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہے۔ پراجیکٹ کے مالک اور قریت ڈیولپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شیخ ہلال بن خالد المعولی نے کہا کہ ہم سلطنت کے ایک امید افزا وژن کے مطابق وزارت ثقافت اور سیاحت کی جانب سے تیار کردہ سیاحتی حکمت عملی کے نفاذ کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی