لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے کہا ہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی نے انتخابات سے قبل اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا عندیہ دیا ہے۔وزیراعظم نجیب میقاتی نے مقامی ٹیلی ویژن چینل الجدید کو انٹرویو میں بتایا کہ نمائندہ خصوصی ایموس ہوکسٹین نے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران بتایا کہ آئندہ دنوں میں 5 نومبر کے انتخابات سے پہلے، جنگ بندی(معاہدہ) ہونے کا امکان ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ایموس ہوکسٹین بدھ کو اسرائیل جا رہے ہیں جہاں وہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کی غرض سے شرائط پر بات چیت کریں گے۔دوسری جانب حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم نے بدھ کو کہا تھا کہ قابل قبول شرائط کے تحت اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر راضی ہو سکتے ہیں تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک قابل عمل معاہدہ نہیں پیش کیا گیا۔وزیراعظم نجیب میقاتی نے انٹرویو میں مزید کہا کہ ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ آئندہ گھنٹوں یا دنوں میں جنگ بندی ہو جائے۔انہوں نے بتایا کہ حزب اللہ اب لبنان میں جنگ بندی کو غزہ میں معاہدے کے ساتھ نہیں جوڑ رہا۔اس سے قبل حزب اللہ متعدد بار کہہ چکا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی صورت میں ہی اسرائیل پر حملے روکے جا سکتے ہیں۔اس کے برعکس نعیم قاسم نے بدھ کو فلسطین کا ذکر کیے بغیر کہا کہ مناسب اور موزوں شرائط کے تحت جنگ بندی قبول کریں گے۔لبنانی وزیراعظم نے کہا کہ جنگ بندی کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے ساتھ جوڑا جائے گا جس کے تحت اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 کی جنگ ختم ہوئی تھی۔اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد 1701 میں کہا گیا ہے کہ لبنانی فوج اور اقوام متحدہ کے امن دستے صرف جنوبی لبنان میں تعینات ہوں گے جبکہ لبنانی سرزمین پر سے اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔وزیراعظم نجیب میقاتی نے کہا کہ لبنانی فوج ملک کے جنوبی حصے میں اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے اور علاقے میں صرف ریاست کے زیرِکنٹرول ہتھیاروں اور عسکری تنصیبات کی موجودگی کو یقینی بنائے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی