بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے سربراہ نے فوکوشیما ڈائیچی نیوکلیئر پاور سٹیشن سے جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں خارج کرنے سے متعلق چین اور جاپان کے درمیان معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں چین کے تعمیری نقطہ نظر کو سراہا ہے۔آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے شِنہوا کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ چین نے تازہ ترین مثبت پیش رفت کے حصول میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔جاپانی حکومت نے یکطرفہ طور پر 24 اگست 2023 کو فوکوشیما ڈائیچی نیوکلیئر پاور سٹیشن سے جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں بہانا شروع کیا تھا۔چین نے اس مسئلہ کے ایک اہم اسٹیک ہولڈر کے طور پر، اس غیر ذمہ دارانہ اقدام کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے جاپان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ملک کے اندر اور بیرون ملک پائے جانے والے خدشات کو سنجیدگی سے دور اور اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرے اورایک آزاد اور موثر طویل مدتی بین الاقوامی نگرانی کے انتظام کے قیام میں مکمل تعاون کرے۔چین اور جاپان کے مجاز اداروں نے حال ہی میں فوکوشیما ڈائیچی نیوکلیئر پاور سٹیشن سے جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں خارج کرنے کے حوالے سے مشاورت کے متعدد دور کیے معاہدے کا اعلان گزشتہ روز کیا گیا۔چین اور جاپان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی ایک شق کے مطابق جاپان آئی اے ای اے کے فریم ورک کے تحت ایک طویل مدتی بین الاقوامی نگرانی کے قیام کا خیر مقدم کرے گا جوجوہری آلودہ پانی کے اخراج کے کلیدی مراحل کا احاطہ کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ چین اور دیگر تمام متعلقہ شراکت دار انتظامات میں خاطر خواہ حصہ لے سکیں گے اور یہ کہ یہ شرکت کرنے والے ممالک آزادانہ طور پر جوہری آلودہ پانی کے نمونے لینے اور نگرانی کے ساتھ ساتھ دیگر لیبارٹریز کے نمونوں کے ساتھ موازنہ کرسکیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی