بحیرہ احمر کے انتہائی جنوب میں آبنائے باب المندب سے گزرنے والے ایک بحری جہاز پر مبینہ طورپر یمنی حوثیوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے۔یہ حملہ حوثیوں کے حملوں میں 18 دن کی تعطل کے خاتمے کی علامت ہے جو غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے تقریبا ایک سال سے بحیرہ احمر کی راہداری سے گذرنے والے بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔ ان پرتشدد حملوں نے خطے کے ذریعے بین الاقوامی شپنگ ٹریفک میں خلل ڈالا۔ حالانکہ اس روٹ سے سالانہ ایک ٹریلین ڈالر کی تجارت کی جاتی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق برطانوی فوج سے منسلک یونائیٹڈ کنگڈم میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز اتھارٹی نے کہا کہ ایک بحری جہاز جو آبنائے باب المندب سے گذر رہا تھا پر حملہ کیا گیا۔ یہ واقعہ یمن میں موخا سے 25 ناٹیکل میل جنوب میں پیش آیا۔ اتھارٹی نے مزید کہا کہ جہاز کے کپتان نے جہاز کے قریب دھماکے کی اطلاع دی ہے۔ تاہم جہاز اور عملے کے تمام ارکان محفوظ ہیں۔ حکام نے تصدیق کی کہ اس واقعے میں 3 دھماکے ہوئے۔اکتوبر2023 میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں میزائلوں اور ڈرونز سے 150 سے زیادہ تجارتی جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے مہم میں ایک جہاز پر قبضہ کیا اور دو ڈوب گئے جس کے نتیجے میں چار ملاح بھی مارے گئے۔بحیرہ احمر میں دیگر میزائلوں اور ڈرونز کو بھی امریکی زیر قیادت اتحادی افواج نے روکا یا اپنے اہداف تک پہنچنے میں ناکام رہے جن میں مغربی فوجی جہاز بھی شامل تھے۔اس کے جواب میں 11 جنوری سے امریکہ اور برطانیہ نے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے خلاف فضائی حملے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی