چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ چین کو امید ہے کہ عالمی ادارہ صحتکا سیکرٹریٹ سائنس پر مبنی،با مقصد اور منصفانہ موقف اختیار کرے گا۔ ترجمان ما ؤننگ نے ایک باقاعدہ پریس بریفنگ کے دوران عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈھانوم گیبریئس کے بیان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا امید ہے کہ ڈ بلیو ایچ او کا سیکرٹریٹ دیگر ملکوں کے ساتھ ساتھ امریکہ میں نوول کرونا وائرس کی ابتدا کا سراغ لگانے کی تحقیق کے سلسلے میں سیاست کو راستے میں نہیں آنے دے گا۔ ٹیڈروس ایڈھانوم گیبریئس کے بیان کہ عالمی ادارہ صحت چین سے اعداد وشمار شریک کرنے میں شفافیت کا مطالبہ کرتا رہتا ہے چینی ترجمان نے کہا کہ ماخذ کی تحقیق کو مسلسل سیاسی بنایا جا رہا ہے جو کہ اس کام کو مشکل بنا دے گا۔ ما ؤنے کہا کہ چین نے پہلے دن سے ہی عالمی سائنس پر مبنی نوول کرونا وائرس کی ابتدا کا سراغ لگانے میں فعال طور پر تعاون کیا ہے اور اس میں حصہ لیا ہے۔ اس دوران چین اس معاملے کو ہر قسم کا سیاسی رنگ دینے کا سختی سے مخالف رہا ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ نوول کرونا وائرس کی زد میں آنے کے بعد سے دو بار عالمی ادارہ صحت کے ماہرین مل کر کام کرنے کے لیے چین آئے ہیں
جس کی بدولت سائنس پر مبنی مستند مشترکہ رپورٹ سامنے آئی اور اس نے عالمی سطح پر ماخذ کا سراغ لگانے کے لیے ایک مستحکم بنیاد فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے نوول پیتھوجینز (ایس اے جی او) کے ماخذ کے لیے سائنسی مشاورتی گروپ قائم کرنے کے بعد چین نے ماہرین کو اس گروپ میں شامل کرنے کی سفارش کی اور چینی ماہرین کے لیے تحقیقات کے نتائج کو عالمی ادارہ صحت کے سیکرٹریٹ اور سائنسی مشاورتی گروپ کے ساتھ شریک کرنے کے لیے تقریبات کا اہتمام کیا۔ ما ؤنے کہا کہ چین نے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ اعداد وشمار اور تحقیقی نتائج کا اشتراک کیا ہے اور ماخذ معلوم کرنے میں سب سے زیادہ تعاون کیا ہے۔ ما ؤنے کہا کہ وائرس کی ابتدا کا سراغ لگانا سائنس کا معاملہ ہے۔ یہ مطالعہ صرف اور صرف دنیا بھر کے سائنسدانوں کو مشترکہ طور پر کر نا چاہیے۔ترجمان نے کہا کہ کچھ عرصہ سے امریکی فریق اس معاملے کو سیاست کا رنگ دے کر ہتھیار اور آلے کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ امریکہ بغیر کسی معاون ثبوت کے حیاتیاتی ہتھیارکے نظریے اور لیبارٹری سے اخراج کے نظریہ جیسی خرافات پھیلا رہا ہے جس نے سائنس پر مبنی عالمی طور پر ماخذوں کا سراغ لگانے کے لیے ماحول کو شدید طور پر زہر آلود کر دیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی