نیپال کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سندیپ لامیچانے کو عدالت نے ریپ کے الزام سے بری کر دیا ہے اور انہیں فوری طور دوبارہ کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔یاد رہے کہ 10 جنوری 2024 کو کھٹمنڈو کی مقامی عدالت نے سندیپ لامیچانے کو جرم ثابت ہونے پر 8 سال قید کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی ان پر 2 ہزار 255 امریکی ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 23 سالہ سندیپ لامیچانے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے بھارت، آسٹریلیا، پاکستان اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والی نمایاں ٹی ٹوئنٹی لیگز میں حصہ لیا۔تاہم حالیہ پیش رفت میں 15 مئی پٹن ہائی کورٹ نے ریپ کیس میں کرکٹر کو بے گناہ قرار دے دیا، سندیپ لامچانے کے وکلا نے کہا کہ پٹن ہائی کورٹ نے ان کی اپیل پر سماعت مکمل کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا۔وکیل نے عدالتی فیصلے کے بعد بتایا کہ کرکٹر کو کلئیر قرار دے دیا گیا ہے اور ہائی کورٹ نے انہیں رہا کردیا ہے، وہ مجرم نہیں تھے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک سندیپ لامچانے عدالت کے احاطے میں موجود تھے، ان کے حامیوں نے جشن منانے کے لیے روایتی میوزیک اور ڈھول بجائے۔
دوسری جانب کرک ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سندیپ لامچانے ممکنہ طور پر آئندہ ماہ شروع ہونے والے ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے نیپال کی ٹیم میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔عدالت کے فیصلے کے فورا بعد کرکٹ ایسوسی ایشن آف نیپال ( سی اے این) نے تصدیق کی کہ سندیپ لمیچانے کو ٹی20 ورلڈ کپ کے اسکواڈ میں شامل کیا جائے گا جو آئی سی سی کی منظوری سے مشروط ہے۔آئی سی سی نے شرکت کرنے والی تمام 20 ٹیموں کو 25 مئی تک کا وقت دیا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کے لیے اپنے حتمی 15 رکنی سکواڈ کے نام جمع کرائیں جو دو سے 29 جون تک ویسٹ انڈیز اور امریکا میں کھیلا جائے گا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں 17 سالہ لڑکی نے کرکٹر پر الزام عائد کیا تھا کہ اگست 2022 میں کھٹمنڈو کے ایک ہوٹل کے کمرے میں سندیپ لمی چانے نے ان کے ساتھ زیادتی کی تھی۔ان الزامات کے بعد کرکٹر کو نیپالی پولیس نے 6 اکتوبر کو کیریبین پریمیئر لیگ سے ملک واپسی پر ایئرپورٹ سے گرفتار کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی