پیرس اولمپکس میں فلسطینی ایتھلیٹس مزاحمت کی علامت بنیں گے۔پیرس اولمپکس میں آٹھ فلسطینی ایتھلیٹس شرکت کریں گے جہاں وہ تیراکی، تیر اندازی، تائیکوانڈو، جوڈو اور باکسنگ کے مقابلوں میں حصہ لیں گے۔ ایک فلسطینی ایتھلیٹ نے کوالیفائنگ راونڈ کے ذریعے ایونٹ میں جگہ بنائی جبکہ سات کو خصوصی دعوت پر بلایا گیا ہے۔کوالیفائنگ کے ذریعے ایونٹ میں پہنچنے والی 24 سالہ تیراک ویلری ترازی کے پاس امریکی اور فلسطینی شہریت ہے جنہوں نے گزشتہ سال الجزائر میں ہونے والے عرب گیمز میں ٹائٹل جیتا تھا۔فرانسیسی میڈیا کے مطابق 1996 کے بعد یہ آٹھواں موقع ہوگا جب فلسطینی ایتھلیٹس اولمپکس میں حصہ لے رہے ہیں، فرانسیسی منتظمین نے غزہ میں جاری جنگ کے باعث پیرس میں سکیورٹی بڑھا دی ہے۔فلسطینی وفد کی مقبوضہ مغربی کنارے سے روانگی کے موقع پر فلسطینی اتھارٹی کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ ورسین آغابیکیان شاہین نے کہا کہ پیرس اولمپکس میں حصہ لینے والے فلسطینی کھلاڑی غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ دہشت گردی کے دوران مزاحمت کی علامت ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ کے انتہائی تاریک لمحوں کے دوران فلسطینی کھلاڑی 26 جولائی کو شروع ہونے والے پیرس گیمز کی تیاری کر رہے ہیں۔ آپ صرف کھلاڑی ہی نہیں ہیں بلکہ آپ بھی فلسطینی مزاحمت کی علامت ہیں۔فلسطینی اولمپک کمیٹی کے سربراہ جبریل رجب نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اولمپکس میں شرکت سے فلسطینیوں کی طرف سے دنیا کو یہ پیغام جائے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے وطن میں آزاد ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس شرکت کے ذریعے ہم فلسطینی عوام کے مصائب اور غزہ میں ہونے والے قتل عام کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔فلسطینی اولمپک کمیٹی کے سربراہ جبریل رجب نے کہا کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں غزہ میں 400 کھلاڑی، کوچ اور کھیلوں سے وابستہ افراد شہید و زخمی ہو چکے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی