سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر نے کہا ہے کہ شاہین آفریدی اور نسیم شاہ نے ملتان میں انگلینڈ کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں 26 اور 31 اوورز کیے لمبی بولنگ کرنے کے باوجود ریورس سوئنگ نہ کر سکے، عامر جمال نے چند گیندیں وقفے وقفے سے ریورس سوئنگ کیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب ریورس سوئنگ غائب ہو جائے تو اس کا مطلب بال مینٹین نہیں ہو رہا، جب تک بال نہیں بنائیں گے بال کبھی ریورس سوئنگ نہیں ہو گا۔ ایک انٹرو یو میں انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں امام الحق کہیں بہتر ہے، جس کا سابق ٹیسٹ کرکٹر انضمام الحق کا بھتیجا کہہ کہہ کر بیڑہ غرق کردیا گیا ہے۔سابق ٹیسٹ کرکٹر نے مزید کہا کہ کامران غلام ڈومیسٹک کرکٹ کا ان فارم بیٹر ہے، اسے کھلائیں، ان فارم بیٹر کو فوری موقع ملنا چاہیے، ہم ایسے کھلاڑیوں کی ناکامی کا انتظار کرتے ہیں۔مدثر نذر نے یہ بھی کہا کہ بیٹرز تکنیکی غلطیاں کر رہے ہیں، کیا سپورٹ اسٹاف میں انہیں کوئی نہیں سمجھاتا؟ میری سمجھ سے باہر ہے محمد رضوان ان پچز پر کس انداز سے کھیل رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم بیڈ پیچ سے گزر رہے ہیں جو کہ ایک فطری چیز ہے، بیٹر ڈومیسٹک کھیل کر بیڈ پیچ سے باہر آتے ہیں۔سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ کھلاڑی کے ورک لوڈ مینجمنٹ کو نہیں پچ مینجمنٹ کو دیکھیں، ہم شاید واحد ملک ہیں جو ٹیموں کی میزبانی کر کے خود ہار کا پلان کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں مسلسل فلاپ رہ کر آپ انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں، اس صورتحال میں آپ کا فارم میں واپس آنا مشکل ہوتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی