23 ستمبر سے چین کے شہر ہینگزو میں شروع ہونے والے ایشین گیمز میں اسپورٹس کلائمبنگ کے ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی 25 سالہ اقرا جیلانی ایونٹ میں تاریخ رقم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔ قومی ایتھلیٹ کی نظریں ایونٹ میں پاکستان کے لیے میڈل حاصل کرنے پر مرکوز ہیں۔ ایشین گیمز میں کلائمبنگ کو دوسری مرتبہ شامل کیا گیا ہے، ایونٹ میں اس بار پاکستان کے تین کلائمبرز شریک ہیں جن میں اقرا جیلانی کے علاوہ امانی جنت، فضل ودود، ظہیر احمد اور ابوذر فیض شامل ہیں۔ ایک انٹرویو میں اقرا جیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کلائمبنگ ٹیم گزشتہ تین ماہ سے پاکستان اسپورٹس بورڈ اور الپائن کلب کی نگرانی میں ٹریننگ کررہی ہے اور ٹریننگ میں ہر ایتھلیٹ اپنا بہترین کھیل پیش کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹریننگ میں فوکس یہی ہے کہ ایشین گیمن میں پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ تین پوزیشنز حاصل کرتے ہوئے پاکستان کے لیے میڈلز جیتے جائیں۔ اسلام آباد میں مقیم اقرا جیلانی مارکیٹنگ میں بیچلر اور توانائی کے شعبے سے وابستہ ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ میگا ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے ۔
اقرا کا کہنا تھا کہ ایشین گیمز میں مقابلہ سخت ہوگا، چین ، جاپان اور انڈونیشیا کے ایتھلیٹس ایسے ہیں جو پاکستان کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں تاہم وہ پر امید تھیں کہ پاکستانی کلائمبرز ایونٹ میں اچھے نتائج دیں گے۔ اسپورٹس کلائمبنگ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئیاقرا نے کہا کہ مانٹین کلائمبنگ کے برعکس اسپورٹس وال کلائمبنگ میں ایتھلیٹس کم سے کم وقت میں ایک مصنوعی دیوار پر چڑھتے ہیں جب کہ مانٹین کلائمبنگ میں وقت کی قید نہیں ہوتی تاہم حالات کافی چیلنجنگ ہوتے ہیں۔ اقرا کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ تین سال سے کوہ پیمائی میں بھی حصہ لے رہی ہیں اور گزشتہ سال انہوں نے کے ٹو بیس کیمپ کا ٹریک بھی مکمل کیا تھا۔ ایک سوال پر پاکستانی کلائمبر نے کہا کہ وہ اس کھیل میں نائلہ کیانی سے کافی متاثر ہیں ، نائلہ کیانی ہر کسی کے لیے ایک رول ماڈل ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ وال کلائمبنگ میں فزیکل فٹنس اور قوت برداشت کا کردار کافی اہم ہوتا ہے اور اگر کوئی ایتھلیٹ مانٹین کلائمبنگ میں بھی شریک ہوتا ہے تو وہ مطلوبہ فٹنس کے معیار کو حاصل کرلیتا ہے لیکن ضروری یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ اس بات کی پریکٹس کرے کہ وہ کم سے کم وقت میں دیوار پر چڑھ سکے۔ایشین گیمز میں اسپورٹس کلائمبنگ کے مقابلے 28 ستمبر سے 2 اکتوبر کے درمیان کھیلے جائیں گے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی