i پاکستان

سندھ میں ایڈز کی صورتحال تشویشناک، 3 ہزار 995 بچے متاثرتازترین

October 29, 2025

سندھ کی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے میں ایچ آئی وی (ایڈز) کے کیسز خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں اور اب تک 3 ہزار 995 بچوں میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔وزیرِ صحت نے ایڈز کے بڑھتے ہوئے کیسز پر ہونے والے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں حکام نے بتایا کہ سندھ میں 6 لاکھ سے زیادہ جعلی ڈاکٹر کام کر رہے ہیں، جن میں سے تقریبا 40 فیصد صرف کراچی میں ہیں۔حکام کے مطابق ایڈز کے پھیلنے کی بڑی وجوہات میں غیر محفوظ علاج کے طریقے، غیر قانونی کلینکس، ناقص بلڈ بینک، سرنجز اور ریزرز کا دوبارہ استعمال، آلودہ انجیکشن، ہسپتال کے فضلے کی فروخت اور غیر محفوظ دندان سازی کے آلات شامل ہیں۔صوبائی وزیرِ صحت نے تمام ایس ایس پیز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی کہ وہ غیر قانونی طبی مراکز کو فورا بند کریں اور جعلی ڈاکٹروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں۔انہوں نے حاملہ خواتین کی لازمی اسکریننگ کا حکم دیا تاکہ ماں سے بچے میں وائرس کی منتقلی روکی جا سکے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن اور پولیس کو ہدایت دی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سیل شدہ طبی مراکز دوبارہ نہ کھل سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال کے فضلے کی فروخت فورا بند کی جائے، تمام لائسنس یافتہ بلڈ بینکس کی فہرست جاری کی جائے اور غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکس کو فوری طور پر بند کیا جائے۔وزیرِ صحت سندھ نے خبردار کیا کہ خون کی جانچ کے ناقص طریقے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، جب کہ غیر محفوظ دندان سازی، ختنے کے غیر معیاری طریقے اور آلودہ فضلے کے رابطے سے خاص طور پر کوڑا چننے والے ہزاروں بچے خطرے میں ہیں۔ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے زور دیا کہ منشیات استعمال کرنے والے افراد اور دیگر کمزور طبقات کو ہراساں نہ کیا جائے بلکہ آگاہی اور بچا کے ذریعے ان کی مدد کی جائے، کیونکہ وہ استحصال کے نہیں بلکہ علاج و تحفظ کے مستحق ہیں۔انہوں نے ایس ایچ سی سی کو ہدایت دی کہ ضلعی سطح پر نگرانی کے نظام کو مضبوط کیا جائے اور خبردار کیا کہ غیر قانونی طبی سرگرمیوں میں ملوث مراکز کو دوبارہ کھولنے کی اجازت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی