i پاکستان

سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر کراچی چڑیا گھر کی مادہ ریچھ رانو کی اسلام آباد منتقلی کی تیاریاں شروعتازترین

October 27, 2025

کراچی چڑیا گھر میں قید نایاب مادہ بھورا ریچھ رانو کو اسلام آباد منتقل کرنے کی تیاریاں شروع کر دی گئیں۔ میڈیارپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے کراچی چڑیا گھر کی مادہ بھورا ریچھ رانو کو اسلام آباد میں موجود وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ(آئی ڈبلیو ایم بی) کے ری ہیب سینٹر منتقل کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیرِاعلی سندھ مراد علی شاہ نے حال ہی میں رانو کو آئی ڈبلیو ایم بی کے ری ہیب سینٹر منتقل کرنے اور اس مقصدکیلئے 25 لاکھ روپے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے، یہ عمل دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔پہلے مرحلے میں مادہ بھورا ریچھ رانو کو ری ہیب سینٹر منتقل کیا جائے گا، جب کہ دوسرے مرحلے میں اسے اس کے قدرتی علاقے گلگت بلتستان لے جایا جائے گا، یہ تجویز سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ (ایس ڈبلیو ڈی) نے کیس کی دوسری سماعت میں پیش کی تھی، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران ایس ڈبلیو ڈی نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی اس تجویز پر اعتراض کیا کہ رانو کی منتقلی کے لیے بین الاقوامی تنظیم فور پاوز کو اسلام آباد بلایا جائے، عدالت نے ایس ڈبلیو ڈی کی بات مانتے ہوئے فیصلہ دیا کہ یہ کام محکمہ خود انجام دے گا۔

میڈیارپورٹ کے مطابق ایک سرکاری خط میں کہا گیا ہے کہ چونکہ اسلام آباد اس جانور کے قدرتی ماحول کا حصہ نہیں ہے، اس لیے گلگت بلتستان کے فاریسٹ اینڈ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی اجازت کے بعد رانو کو وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی اور حکومتِ پاکستان کے تعاون سے گلگت بلتستان میں اس کے قدرتی علاقے میں منتقل کیا جائے گا۔مزید بتایا گیا ہے کہ چونکہ یہ جانور طویل عرصے سے قید میں رہا ہے، اس کے قدرتی طور پر زندہ رہنے کی صلاحیت کم ہو گئی ہے، اس لئے اسے سیدھا جنگل میں چھوڑنا مناسب نہیں سمجھا گیا، اس کے لیے گلگت بلتستان میں ایک محفوظ اور مناسب سائز کا باڑہ تعمیر کرنا ضروری ہے۔سول سوسائٹی اور فلاحی تنظیموں کے افراد کو کہا گیا ہے کہ وہ متعلقہ محکمے کی فراہم کردہ زمین پر باڑے کی تعمیر میں تعاون کریں، اس مقصد کے لیے قائم کمیٹی وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی اور حکومتِ پاکستان کے ساتھ مشاورت کر کے ضروری اقدامات کرے گی۔رانو کی منتقلی کیلئے حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کے اراکین میں ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر پاکستان کے صدر ندیم خالد، فیلڈ اسپورٹس اینڈ کنزرویشن سوسائٹی کے نمائندہ اظہر خان، وائلڈ لائف ماہر آریانا نور مگسی، صحافی نازیہ سید، کراچی چڑیا گھر کی ڈپٹی ڈائریکٹر عابدہ ریاض، چڑیا گھر کے ڈاکٹر عامر اسمعیل رضوی اور سندھ کونسل آف کنزرویشن آف وائلڈ لائف کی رکن یسری سمیع عسکری شامل ہیں۔

کمیٹی کے رکن اور رانو کی منتقلی کے فوکل پرس، سندھ وائلڈ لائف کنزرویٹر جاوید احمد مہر نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں میں محکمہ نے غیر قانونی قید اور تشدد سے بچائے گئے ایک درجن سے زائد ریچھوں کو پنجاب کے بلکسر سینکچری منتقل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ رانو کی منتقلی کے دوران جانور کی فلاح و بہبود کے تمام پہلوئوں کا خیال رکھے گا، ہم اسے انتہائی اہم کام کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور فی الحال ٹرانسپورٹ کے انتظامات کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ رانو، جو 2017 سے چڑیا گھر میں قید ایک نایاب مادہ بھورا ریچھ ہے، اس کو دو دن کے اندر اسلام آباد میں وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے زیرِ انتظام سینکچری میں منتقل کرے۔یہ احکامات رانو کی خراب حالت پر تشویش ظاہر کرنے والی ایک درخواست پر جاری کیے گئے تھے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی