i پاکستان

سیلاب کے باعث 4 فیصد سے زائد کی ترقی کا ہدف مشکل ہے، محمداورنگزیبتازترین

October 22, 2025

وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سیلاب کے باعث 4 فیصد سے زائد کی ترقی کا ہدف مشکل ہے،معاشی محاذ پر اہم کامیابیاں حاصل کیں، مہنگائی کی شرح اب سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں کے دوران چینی میڈیا کو انٹرویو میں کیا ۔وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان نے معاشی استحکام کے حوالے سے نمایاں پیش رفت کی ہے۔ مالی اور بیرونی کھاتوں میں بہتری آئی ہے، روپے کی قدر مستحکم رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر اڑھائی ماہ کی درآمدات کے برابر ہو گئے ہیں اور مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے۔ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کی گئی ہے جبکہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں فِچ، ایس اینڈ پی اور موڈیز نے تقریبا تین سال بعد پاکستان کی معاشی درجہ بندی میں بہتری ظاہر کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے توسیعی مالیاتی پروگرام کے تحت دوسری جائزہ رپورٹ مکمل ہو چکی ہے جس کے بعد اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت کے جاری اصلاحاتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، جن میں ٹیکس نظام، توانائی کے شعبے، سرکاری اداروں کی نجکاری اور مالی نظم و ضبط سے متعلق اصلاحات شامل ہیں۔وزیرِ خزانہ نے نجکاری پروگرام کی بحالی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران پہلی ٹرانزیکشن مکمل ہو چکی ہے جس کے تحت ایک نجی بینک کو متحدہ عرب امارات کی کمپنی نے خرید لیا ہے۔

قومی ایئرلائن کی نجکاری بھی سال کے اختتام سے قبل مکمل ہونے کی توقع ہے۔سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ بہتر معاشی بنیادوں کے باعث پاکستان دو سال سے زائد وقفے کے بعد دوبارہ بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ حکومت نے مشرقِ وسطی کے بینکوں سے قرض حاصل کیا ہے اور سال کے اختتام سے قبل پہلا پانڈا بانڈ جاری کرنے کی تیاری مکمل کر رہی ہے۔ پاکستان نے ستمبر میں 50 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈ کی ادائیگی بھی بروقت کی ہے اور آئندہ اپریل میں 1.3 ارب ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ اگرچہ چاول اور کپاس کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، تاہم موجودہ مالی سال میں شرح نمو تقریبا 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔چین کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ اور مضبوط شراکت داری جاری ہے۔ حالیہ دورہ بیجنگ کے دوران سی پیک فیز 2.0 کا آغاز کیا گیا ہے جس میں صنعتی تعاون، خصوصی اقتصادی زونز اور نجی شعبے کی شراکت داری پر توجہ دی جا رہی ہے۔ وزیراعظم کے دورے کے دوران 24 مشترکہ سرمایہ کاری معاہدے طے پائے، جن میں کان کنی، زراعت، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت اور دواسازی کے شعبے شامل ہیں۔

وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ حکومت ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ وزیراعظم کی قیادت میں تمام سرکاری ادائیگیاں اور نظام ڈیجیٹلائز کیے جا رہے ہیں جس سے شفافیت میں اضافہ اور محصولات کے دائرے میں وسعت آئی ہے۔ مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا اینالٹکس کے استعمال سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.2 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔تجارتی پالیسی پر بات کرتے ہوئے سینیٹر اورنگزیب نے بتایا کہ امریکا کے ساتھ ٹیرف مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوئے ہیں، جس سے پاکستانی ٹیکسٹائل خصوصا ہوم ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان کو نمایاں فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی تجارت کو متنوع بنانے کے لیے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھا رہا ہے اور جنوبی۔جنوب تعاون کے فریم ورک کو فروغ دے رہا ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس اور صدر شی جن پنگ کے عالمی حکمرانی کے اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان خودمختاری، قانون کی بالادستی اور کثیرالجہتی تعاون کے اصولوں کی مکمل حمایت کرتا ہے، جو پاکستان کی خارجہ و معاشی پالیسی کا بنیادی حصہ ہیں۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام، ساختی اصلاحات اور پائیدار و جامع ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور حکومت سرمایہ کاری کے فروغ، مالی نظم و ضبط اور طویل مدتی ترقی کیلئے پرعزم ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی