سابق ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے سیالکوٹ اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس آر ڈی اے، جنید تاج بھٹی کے والد نے 13 مئی کو سیالکوٹ میں دفتر میں کنپٹی پر گولی لگنے سے اپنے بیٹے کی موت کو قتل قرار دے کر حکومت اور آرمی چیف سے میرٹ پر تفتیش کی اپیل کی ہے۔اپنے ایک بیان میں حاجی محمد تاج بھٹی کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو راستے سے ہٹایا گیا، تفتیش سے مطمئن نہیں ہوں۔اپنے شبہات کی فہرست میں ان کا کہنا تھا کہ آر ڈی اے ہیڈکوارٹر میں رات 8 بجے میٹنگ ہوئی، کیا ریکارڈ میں تبدیلیاں کی گئیں؟ اس وقت کون سا کام جاری تھا؟انہوں نے سوال اٹھایا کہ موت کے فورا بعد RDA کے ملازمین سیالکوٹ کیوں گئے؟ کون سی معلومات لی گئیں؟ وینٹی لیٹر اتار دیا گیا، میڈیا نے شب میں موت کی تصدیق کر دی اتنی جلدی کیوں؟
انہوں نے شک کا اظہار کیا کہ ایم ایل سی کے دستخط پر دبا رات تقریبا دو بجے اسپتال عملہ لواحقین پر MLC پر دستخط کروانے کے لیے کیوں بضد تھا؟ تصاویر کیوں منع کی گئیں؟ اسلحہ اور فنگر پرنٹس ۔۔ موقع واردات سے برآمد پستول پر مرحوم کے فنگر پرنٹس کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ پولیس فورنزک رپورٹ سے یہ تمام سوالات جنم لے رہے ہیں، اگر محکمہ RDA کاروائی کر رہا تھا تو زندہ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ ان کے مطابق فون رابطوں والے افسران کا کردار بھی مشکوک ہے، والد نے اپنے بیان میں اپنے 5 محنتی بیٹوں، زرعی کاروبار اور 2017 میں ریلوے سے حاصل کردہ 600 کنال زمین اور معاشی نقصان کا ذکر کیا اور مطالبہ کیا کہ تمام بینیفیشریز اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔انہوں نے حکومت اور آرمی چیف سے شفاف اور میرٹ پر تحقیقات کی اپیل کی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی