وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سعودی عرب کا پاکستان میں 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا منصوبہ مکمل طورپر برقرار اور اس حوالے سے پیش رفت جاری ہے تاہم یہ امداد نہیں، ٹریڈ اور انویسٹمنٹ سے آگے بڑھنا ہے۔ عرب نیوز کو دئیے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب مکمل طور پر تیار ہے، اب بال پاکستان کے کورٹ میں ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ یہ امداد نہیں بلکہ تجارت اور سرمایہ کاری کا نیا فریم ورک ہے، جس کے تحت پاکستان معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا چاہتا ہے۔محمد اورنگزیب نے بتایا کہ حکومت بینک ایبل پرائیویٹ سیکٹر منصوبے تیار کررہی ہے، جنہیں سعودی سرمایہ کاری فنڈ کے سامنے رکھا جائے گا، معدنیات، آئی ٹی، فوڈ پروسیسنگ، زراعت اور ٹورازم وہ شعبے ہیں جن میں سعودی عرب سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ معاشی استحکام کے واضح آثار سامنے آ رہے ہیں، افراطِ زر اور ڈالر دونوں مستحکم ہو رہے ہیں جبکہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی آئوٹ لک میں بہتری کردی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے دوسرے ریویو کے بعد بورڈ کا فیصلہ دسمبر کے اوائل میں متوقع ہے۔ریکو ڈک منصوبے پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فنانشل کلوز قریب ہے اور یہ منصوبہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا، آئی ایف سی کی قیادت میں 3.5 ارب ڈالر کا قرضہ پیکیج تیار ہے جبکہ ایک امریکی بینک کی شمولیت کا عمل بھی دوبارہ شروع ہونے والا ہے، ریکوڈک پہلے سال میں 2.8 ارب ڈالر تک کی برآمدات لاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ کریکٹیکل منرلز کے شعبے میں بڑے معاہدوں پر پیش رفت جاری ہے۔سعودی عرب میں 2034 فٹبال ورلڈ کپ کے انعقاد کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ پاکستان کی اسپورٹس مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے لیے بڑا موقع ہے اور سیالکوٹ کی کمپنی فارورڈ اسپورٹس نے سعودی حکام سے شراکت داری کے سلسلے میں گفتگو کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ معیشت کا اگلا فیز مکمل طور پر پرائیویٹ سیکٹر لیڈ ہوگا اور ہر چیز کو ٹریڈ اور انویسٹمنٹ ماڈل میں تبدیل کیا جارہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی