i پاکستان

ہری پور، ضمنی الیکشن میں عمرایوب کی خالی نشست پر اہلیہ کے تاریخ رقم کرنے کا امکانتازترین

November 17, 2025

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 18 ہری پور کے ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ 23نومبر کوہوگی ۔ مقابلے میں شامل امیدواروں نے ووٹرز کو قائل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق امیدواروں کی حمایت حاصل کرکیلئے کارنر میٹنگز، انفرادی ملاقاتیں اور گھر گھر جا کر مہم چلانے کی سرگرمیاں ضلع میں صبح سے شام تک بغیر رکے جاری ہیں۔مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار، پاکستان پیپلز پارٹی، ہزارہ قومی محاذ، پاکستان نظریاتی پارٹی اور 4 آزاد امیدوار (جن میں 2 خواتین بھی شامل ہیں) ہری پور کی واحد قومی اسمبلی کی نشست پر قسمت آزما رہے ہیں، یہ نشست سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی نااہلی کے بعد خالی ہوئی تھی۔تاہم مبصرین کے مطابق، یہ بڑی اور دیہی اکثریتی حلقہ بندی اس وقت ایک دلچسپ مقابلے کا منظر پیش کر رہی ہے، جہاں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہرناز عمر ایوب خان اور مسلم لیگ ن کے امیدوار بابر نواز خان آمنے سامنے ہیں۔پی ٹی آئی نے پہلے ہی چمبہ میں ایک جلسے کا اعلان کر رکھا ہے، جو ضلع ایبٹ آباد کی سرحد پر واقع ہری پور کا گائوں ہے، وزیراعلی سہیل آفریدی وہاں پارٹی کارکنوں سے خطاب کریں گے، پارٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنمائو ں کی ہری پور آمد بھی متوقع ہے۔پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار شہرناز عمر ایوب پہلی بار الیکشن لڑ رہی ہیں، وہ اپنے شوہر کی جگہ امیدوار بنی ہیں، اور ان کی انتخابی مہم خود ان کے شوہر چلا رہے ہیں، حالاں کہ وہ سزا کے بعد پنجاب پولیس کو مطلوب ہیں۔

مسلم لیگ ن کے امیدوار بابر نواز خان جو 2015 کا ضمنی الیکشن جیت کر 2018 تک ایم این اے رہ چکے ہیں، وہ بھی کافی متحرک ہیں، انہیں پارٹی کے اہم رہنمائوں کیپٹن (ر)صفدر اعوان، پیر صابر شاہ، سردار مشتاق خان، ڈاکٹر راجا عامر زمان، مرتضی جاوید عباسی، ڈاکٹر شائستہ جدون، اور صوبائی ارکان شازیہ جدون و آمنہ سردار کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔کیپٹن صفدر نے پنجاب حکومت کی طرف سے 100 بستروں کا ہسپتال اور ایک اسٹیڈیم گائو ں پہدیان میں بنانے کا اعلان کیا، انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ان سے اور بابر نواز سے ملاقات میں دانش اسکول، خواتین یونیورسٹی، تربیلا جھیل پر پل اور ہری پور کیلئے نوکریوں کا کوٹہ منظور کیا ہے۔ہری پور کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ آج تک کوئی بھی خاتون براہِ راست انتخاب جیت کر صوبائی یا قومی اسمبلی نہیں پہنچی، حالاں کہ یہاں خواندگی کی شرح 74.88 فیصد ہے۔بیگم بلقیس نصرمن اللہ، جو سابق جج جسٹس اطہر من اللہ کی والدہ تھیں، انہوں نے 1988 اور 1990 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا مگر شکست کھائی، بیگم گوہر ایوب 2002-2008 میں خواتین کی مخصوص نشست پر ایم این اے رہیں، جب ان کے بیٹے عمر ایوب شوکت عزیز کی کابینہ میں وزیرِ مملکت تھے۔قومی وطن پارٹی کی ڈاکٹر فائزہ رشید، پی پی پی کی ارم فاطمہ، اور مسلم لیگ ن کی موجودہ مخصوص نشست والی رکن ڈاکٹر شائستہ جدون بھی متعدد بار قسمت آزما چکی ہیں مگر کامیاب نہیں ہو سکیں۔مبصرین کے مطابق، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کے درمیان مقابلہ کافی دلچسپ صورت اختیار کر چکا ہے اور ضمنی الیکشن جیتنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں متحرک ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی