ٹرانسپورٹرز کی جانب سے بھاری جرمانوں کے خلاف پیر کو ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی گئی جس سے بس اڈے بندہوگئے،سڑکوں پر بھی پبلک ٹریفک معطل رہی جس باعث مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرناپڑا ۔تفصیل کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں ٹرانسپورٹرز کی جانب سے پہیہ جام ہڑتال کے اعلان کے پیش نظر بس اڈے بند کردئیے گئے اور بکنگ آفس بند رہے، جس کے باعث مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا تاہمکچھ بس اڈے جزوی طور پر کھلے رہے ۔صدر پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس ملک شہزاد اعوان کے مطابق اتوار وپیر کی درمیانی رات سے کراچی کی بندرگاہوں اور ٹرک اڈے سے کوئی مال بردار گاڑی اندرون ملک روانہ نہیں ہوئی ملک کی مختلف شاہراوں، موٹرویز اور نیشنل ہائی وے پر مال بردار کنٹینرز ٹرالرز اور آئل ٹینکرز کھڑے کر دئیے گئے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی دونوں بندرگاہوں پر گڈز ٹرانسپورٹرز نے کام بند کر دیا ہے، ہماری گاڑیوں کے ناجائز چالان اور ان خلاف ایف آئی آر واپس لہ جائیں، 72 گھنٹوں کے دوران پنجاب حکومت کے نمائندوں نے رابطہ کیا ضرور کیا تھا، لیکن پنجاب نے 72 گھنٹوں کے الٹی میٹم کے بعد بھی مطالبات نہیں مانے۔ملک شہزاد اعوان کا کہنا تھا
کہ مکمل ہڑتال کررہے ہیں، کراچی سمیت ملک بھر میں کہیں سے بھی گڈز ٹرانسپورٹرز کوئی لوڈنگ نہیں کریں گے، جب تک وفاقی حکومت، پنجاب اور سندھ حکومت ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتے ہڑتال جاری رہے گی اور تمام تر صورتحال کی ذمہ دار حکومت ہے۔گڈز ٹرانسپورٹرز الائنس اور گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشنز نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی اور سندھ حکومت کی جانب سے ٹریفک آرڈیننس 2025 فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ ٹریفک آرڈیننس 2025 منظور نہیں، آرڈیننس کے ذریعے بھاری جرمانے وصول کیے جا رہے ہیں جو کہ ٹرانسپورٹرز کے ساتھ ظلم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک آرڈیننس واپس نہیں لیا جاتا، پبلک ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی،گڈز ٹرانسپورٹ، منی مزدا، لوڈرز اور رکشے بھی ہڑتال میں شامل ہوں گے،انٹرا سٹی، بین الاضلاعی اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند رہے گی۔ٹرانسپورٹرز نے مزید کہا کہ ڈرائیورز پر مقدمات درج کر کے مجرم بنا دیا گیا ہے، پورے ملک میں ڈرائیونگ لائسنس کی فیس 1200، پنجاب میں 12 ہزار ہے۔دوسری جانب آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ٹرانسپورٹرزکی ہڑتال کی کال پر رد عمل دیتے ہوئے
بغیر لائسنس ڈرائیونگ موت اور حادثات کو دعوت دینے کے مترادف قرار دیدیا۔آئی جی پنجاب نے اپنے پیغام میں کہا کہ مہذب ممالک میں قانون پر عمل داری کی حمایت کی جاتی ہے ہڑتالیں نہیں۔ لائسنس کے بغیر ڈرائیونگ 'لائسنس ٹو کل' ہے جو دنیا میں کہیں نہیں ہوتا۔انہوں نے ٹرانسپورٹرز سے کہا کہ مہلت دے رہے ہیں، گاڑی بند رکھیں گے تو ہم سڑک پر گاڑی بھی نہیں آنے دیں گے اور اسے ضبط کر لیں گے۔آئی جی پنجاب نے کہا ہڑتال کا مطلب ہے کہ اسکول کی ویگنیں الٹتی رہیں اور بچے مرتے رہیں، اسکول بچوں کی زندگیوں کی حفاظت پر کسی دبائو یا بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔انہوں نے عوام کے جان ومال کے تحفظ کو اولین ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فرض دبا کے بغیر ادا کرتے رہیں گے، قانون پر عمل درآمد کے سوا کوئی چوائس نہیں۔آئی جی پنجاب نے واضح کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی جاری رہے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی