پنجاب حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جمعہ کو ممکنہ احتجاج اور ہڑتال کی کال کے پیش نظر مجوزہ کریک ڈائو ن کی تیاریوں کے سلسلے میں 42 ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ،آئی جی پنجاب عثمان انور نے لاہور سمیت صوبہ بھر کی سیکیورٹی بڑھانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے جبکہ صوبہ پنجاب میں مذہبی جماعت کیخلاف کریک ڈائو ن کے دوران گرفتار ملزمان کی تعداد 624 ہوگئی،ملزمان کو اے ، بی اور سی کیٹگری میں تقسیم کرکے گرفتار کیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق مریدکے میں کریک ڈائون کے بعد زیادہ تر ٹی ایل پی رہنما زیرِ زمین چلے گئے ہیں۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھاکہ جمعے کی نماز کے بعد احتجاجی مظاہرے ہوسکتے ہیں ۔ایک سینئر پولیس افسر نے میڈیا کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹی ایل پی کارکنوں کی فہرست فراہم کر دی گئی ہے، اور بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کے لئے خصوصی اہداف دئیے گئے ۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں کم از کم 5 مقامات کو حساس قرار دیا گیا تھا ۔ ان میں ملتان روڈ پر ٹی ایل پی کا مرکز، شاہدرہ، چونگی امر سدھو، باغبانپورہ، ٹھوکر نیاز بیگ اور بابو صابو انٹرچینج شامل ہیں۔سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے کہا کہ مذہبی جماعت کی جانب سے ہڑتال کی کال پر پولیس نے سخت سیکیورٹی اقدامات کیے گئے ۔
تمام مارکیٹیں اور دکانیں معمول کے مطابق کھلی رہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ کسی کو زبردستی کاروبار بند کرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور ایسی کسی کوشش پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔بلال صدیق کمیانہ کا کہنا تھا کہ احتجاج کی آڑ میں کسی کو غیر قانونی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی، دفعہ 144کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہو گی، شہریوں کے جان ومال اور املاک کا تحفظ لاہور پولیس کی ذمہ داری ۔سی سی پی او لاہور نے خبردارکیا کہ نفرت انگیزتقاریر،مواداورلاڈاسپیکر کے غلط استعمال پر قانون حرکت میں آئے گا، سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن،افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ ادھرآئی جی پنجاب نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ مساجد، امام بارگاہوں، مزارات، مارکیٹوں، حساس مقامات کی سکیورٹی یقینی بنائیں، مساجد، امام بارگاہوں، کاروباری مراکز کے اطراف اور شاہراہوں پر پٹرولنگ بڑھا دی جائے۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر کا قیام، شہریوں کی جان ومال اور املاک کا تحفظ اولین ترجیح ہے، ڈی پی اوز سمیت سینئر پولیس افسران فیلڈ میں موجود رہیں، سکیورٹی انتظامات کا خود جائزہ لیں، دفعہ 144 کی پابندی پرعملدرآمد یقینی بنائیں کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔دوسری جانب پنجاب میں مذہبی جماعت کیخلاف کریک ڈائو ن کے دوران گرفتار ملزمان کی تعداد 624 ہوگئی،ملزمان کو اے ، بی اور سی کیٹگری میں تقسیم کرکے گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ صوبے بھر سے مجموعی طور پر 5 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جنہیں اشتعال انگیزی، پرتشدد احتجاج اور توڑ پھوڑ میں ملوث ہونے پر حراست میں لیا گیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزمان کو تین کیٹگریز اے، بی اور سی میں تقسیم کرکے گرفتار کیا جا رہا ہے، جب کہ براہِ راست تشدد اور توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کی نشاندہی سی سی ٹی وی اور دیگر ویڈیو فوٹیجز کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی