مشیروزیراعظم برائے سیاسی امور سینیٹررانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اسلام آباد نہیں آسکتی کوشش کرکے دیکھ لے، اسلام آباد آنے کی کوشش پر پی ٹی آئی کو اس مرتبہ سخت جواب دیا جائیگا۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس مرتبہ ڈی چوک تو دور اسلام آباد کی حدود میں بھی نہیں آنے دیا جائیگا، پی ٹی آئی اس مرتبہ اٹک پل کو بھی کراس نہیں کرسکیگی، پچھلی بار جو خامیاں رہ گئی تھیں اس مرتبہ وہ بھی پوری کرلی جائیں گی۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج کیلئے اسلام آباد آتی ہے تو طاقت کا استعمال کرتے ہوئے روکا جائیگا، کچھ پوائنٹس ہیں جنھیں بند کیا جائے تو پی ٹی آئی کا اسلام آباد آنا ممکن نہیں ہے، آنسو گیس کی شیلنگ اور راستوں کی بندش کی جائے تو پی ٹی آئی نہیں آسکے گی۔انھوں نے کہا کہ کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہاں سے آجائیں گے لیکن پنجاب میں روکا جائیگا، بانی پی ٹی آئی تو انتظار کررہے ہیں کہ ملک میں انارکی اور افراتفری ہو۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیراعظم نے پی ٹی آئی کو اسمبلی میں پیشکش کی لیکن جواب نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی سنجیدہ ہے تو وزیراعظم کے پاس آئے اور کہے کہ پہلے ملاقات کرادیں، وزیراعظم نے عسکری قیادت کی موجودگی میں میثاق استحکام پاکستان کی پیشکش کی۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کی میثاق استحکام پاکستان کی پیشکش پر پی ٹی آئی نے کوئی جواب نہیں دیا، بات چیت کا ایک طریقہ ہوتا ہے پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہی نہیں ہے۔مشیروزیراعظم نے کہا کہ تجربے اور جوش وجذبے کو ملاکر ہی سارے کام کیے جاتے ہیں، پی ٹی آئی یہاں سے ہی بات شروع کرلے کہ پہلے بانی سے ملاقات کرادیں، وزیراعظم کے سامنے بیٹھ کر کہیں کہ پہلے ملاقات کرادیں باقی باتیں بعدمیں ہونگی۔رانا ثنا کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال نومبرمیں پی ٹی آئی کو احتجاج موخر اور بات چیت کا کہا گیا تھا، پی ٹی آئی کو کہا گیا ڈی چوک نہ آئیں پھر بیٹھ کر بات چیت کرلیتے ہیں۔پی ٹی آئی پھر بھی ڈی چوک پر آئی جس کا انھیں جواب بھی دیا گیا، سہیل آفریدی نے جو اسمبلی میں گفتگو کی اس کے بعد ملاقات کیلئے پھر رہے ہیں، کہاں لکھا ہے کہ سہیل آفریدی کی بانی سے ملاقات کرائی جائے۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ بانی سے ملاقات کیوں نہیں کرائی جارہی تو بتائیں کیوں کرائی جائے، سہیل آفریدی کی گفتگو سے لگتا تو نہیں کہ کے پی میں استحکام لائیں گے۔انھوں نے کہا کہ سہیل آفریدی کے پی میں استحکام لاتے ہیں تو وفاقی حکومت تعاون کریگی، سہیل آفریدی کی پہلی تقریر سنی ہے ان سے بھلائی کی امید نہیں ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی