ممکنہ ڈیفالٹ سے بچنے کی کوششوں کے درمیان پاکستان کو اگلے 12ماہ کے دوران تقریبا 22ارب ڈالر مالیت کے غیرملکی قرضوں اور سود کی رقم کی ادائیگی کرنی ہے،ڈالر کی قلت کے شکار ملک کی حکومت سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ اسٹاف لیول پر جاری مذاکرات کے اختتام پر آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کو دوبارہ شروع کرے گی اور اس کے بعد غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے وقت میں توسیع کے لیے قرض دہندگان کے ساتھ بھی بات چیت شروع کرے گی کیونکہ اگلے چند سالوں میں ملک کے قرضوں کا بوجھ متوقع آمدن کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے، نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP)کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان کو اگلے ایک سال کے دوران کل 21.95ارب ڈالر کی ادائیگی محض قرضے اور سود کی مد میں کرنی ہے۔ اس میں 19.34ارب ڈالر کی اصل رقم اور کل قرض پر مزید 2.60ارب ڈالر سود کی رقم شامل ہے،پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی (PKIC)کے ظاہر کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے مرکزی بینک نے اگلے 12ماہ کے دوران ملنے والے غیرملکی قرضوں کے بارے میں کوئی نشاندہی نہیں کی ہے،اعداد و شمار کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کو ایک ماہ میں 3.95ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے، اس کے بعد اگلے تین ماہ میں 4.63ارب ڈالر واپس کرنے ہیں جبکہ اسے زیرجائزہ 12ماہ کے آخری 8 مہینوں میں مزید 13.37ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں،اعدادوشمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ وطن عزیز پاکستان کو اگلے تقریبا ساڑھے تین سال (فروری 2013 سے جون 2016 تک)کے دوران تقریبا 80ارب ڈالر کا غیرملکی قرضہ واپس کرنا ہے،اس کے برعکس ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر جو اگست 2021 میں 20ارب ڈالر کے تھے، گھٹ کر اس وقت3.1ارب ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں، جو محض تین ہفتوں کی ملکی درآمدات کے بل کی ادائیگی کے لیے بھی ناکافی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی