پاکستان کے چلغوزے کے جنگلات کی بحالی کے قومی منصوبے کو اٹلی میں بین الاقوامی سطح پر نمایاں اعزاز سے نوازا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز روم میں اقوام متحدہ کی خوراک و زراعت کی تنظیم (ایف اے او) کی 80ویں سالگرہ اور ورلڈ فوڈ فورم کی تقریب کے موقع پر یو این ڈیکیڈ آن ایکو سسٹم ریسٹوریشن کے تحت پاکستان کے منصوبے ہائی کنزرویشن ویلیو چلغوزہ پائن فارسٹ میں جنگلات کی کٹائی اور زوال کو روکنا کو ورلڈ ریسٹوریشن فلیگ شپ ایوارڈ دیا گیا۔یہ منصوبہ 2018 سے 2025 تک ریسٹوریشن انیشی ایٹو کے تحت جاری ہے، جس میں وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی، صوبائی محکمہ جنگلات اور ایف اے او مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں، ایف اے او کے مطابق منصوبے کا مقصد خیبر پختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں واقع چلغوزے کے ان نایاب جنگلات کا تحفظ اور بحالی ہے جو ماحولیاتی لحاظ سے انتہائی قیمتی سمجھے جاتے ہیں۔
پاکستان میں چلغوزے کی پیداوار سے سالانہ تقریبا ڈھائی کروڑ ڈالر کی آمدنی حاصل ہوتی ہے، ایف اے او کا کہنا ہے کہ اس کامیاب منصوبے کو اب ملکی وسائل سے وسعت دی جا رہی ہے، جس میں خیبر پختونخوا کے محکمہ جنگلات کی جانب سے 30 لاکھ ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔ایف اے او کے مطابق چلغوزے کے زوال پذیر جنگلات کے 20 فیصد حصے کی بحالی مقامی برادریوں کے لیے آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں جیسا کہ چلغوزے کی گریوں کی پراسیسنگ یونٹس کے قیام کے ذریعے ممکن بنائی گئی ہے۔ایوارڈ کی تقریب میں وزیرِ اعظم کے مشیر ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے اب تک 3 ہزار 800 ہیکٹر زرخیز جنگلاتی زمین کی بحالی ممکن بنائی جا چکی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی