وزیراعظم کی طرف سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور فکس ٹیکس ختم کرنے کے احکامات پر عمل درآمد شروع کردیا گیا،نجی ٹی وی کے مطابق لیسکو نے 23لاکھ 39ہزار صارفین کو بجلی بلزپر 4ارب 59کروڑ کا ریلیف دے دیا۔20لاکھ،71ہزار128گھریلو،46ہزار350زرعی صارفین کو ایف پی اے ریلیف اور2لاکھ 22ہزار38ریٹیلرزکو فکس ٹیکس واپس کردیا،تمام صارفین کے بلز کی تاریخ میں 31اگست تک کی توسیع کردی گئی،وزیراعظم کے اعلان اور وزارت توانائی کے احکامات کے بعد پاورڈسٹری بیوشن کمپنیوں نے بلز سے200یونٹ تک بجلی استعمال کرنیوالے اور زرعی صارفین کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ختم کرنے پر عملدرآمد شروع کر تے ہوئے بغیر ایف پی اے کے بل کا اجرا شروع کردیا،لیسکو چیف چودھری محمد امین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور وزارت توانائی کی ہدایات کے مطابق لیسکو ریجن میں صارفین کے بجلی بلوں سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو ختم کرکے انہیں نئے بل جاری کئے جارہے ہیں،لیسکو چیف نے بتایا کہ گورنمنٹ کی جانب سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی کٹوتی کی سہولت دوسو یا اس سے کم یونٹس استعمال کرنے والے گھریلو اور زرعی صارفین پر لاگو ہوگی،200
سے زائد یونٹس استعمال کرنے والے صارفین پر اس سہولت کا اطلاق نہیں ہوگا۔ لیسکو نے 23لاکھ 39 ہزار صارفین کو بجلی بلزپر 4ارب 59 کروڑ60 لاکھ روپے کا ریلیف دیا ہے،انہوں نے بتایا کہ لیسکو نے ایف پی اے کی مد میں 20لاکھ 71ہزار 128 صارفین کو 2 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ روپے کا ریلیف دیا۔ اسی طرح 46ہزار 350زرعی ٹیوب ویلز کو بجلی بل پر 1 ارب 30 کروڑ 10 لاکھ کا ایف پی اے معاف کردیا گیا۔ 2 لاکھ 22 ہزار 38 ریٹیلرز کو فکس ٹیکس کی مد میں1 ارب 10 کروڑ 80 لاکھ روپے واپس کردیئے گئے ہیں،لیسکو چیف چوہدری محمد امین نے بتایا کہ صارفین کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام بینکوں کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں کہ وہ تاحکم ثانی مینوئل طریقے سے تصیح شدہ بل کی وصولی کو یقینی بنائیں۔ ایسے 200 یونٹس استعمال کرنے والے صارفین جنہوں نے اس ماہ اپنے بل جمعکروادیئے ہیں ان کے اگلے ماہ کے بل سے یہ رقم نکال دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام صارفین کے بلز کی تاریخ میں 31اگست تک کی توسیع کردی گئی اور ترمیم شدہ بلز لیسکو کی ویب سائٹ پر بھی اپلوڈ کردیئے گئے ہیں،لیسکو چیف کا کہنا تھا کہ لیسکو اسٹاف صارفین کی سہولت کے لئے ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران بھی کام کرئے گا تاکہ صارفین کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی