وفاقی وزیر انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ نے قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر پاس ہونے والے بل توہین صحابہ، اہلبیت و امہات المومنین پر سزاؤں میں اضافے کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا وزیرانسانی حقوق نے خط میںمطالبہ کیا ہے توہین صحابہ، اہلبیت و امہات المومنین پر سزاؤں میں ہونے والے اضافے کے بل کو واپس لیا جائے ، بل کا مقصد اکثریت کو اقلیت پر حاوی کرنا ہے۔اس خبر رساں ادارے کو دستیاب خط کے مطابق وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر پاس ہونے والے بل توہین صحابہ، اہلبیت و امہات المومنین پر سزاؤں میں اضافے کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا وزیرانسانی حقوق نے خط میںمطالبہ کیا ہے کریمنل ایکٹ 2021کے سیکشن 298نے جو 17جنوری 2023کو ترامیم کی گئی ہے اس کو واپس لیا جائے ، اس ترمیم کا مقصد اکثریت کو اقلیت پر حاوی کرنا ہے ، ملک میں تمام اقلیتیوں اور دیگر مسالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بنیادی حقوق کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے ،مذکورہ بل کی ترامیم پاس ہونے سے مذہبی ہم آہنگی اور روا داری متاثر ہوگی ، اور ملک میں امن وامان کے مسائل پیدا ہونگے ۔ قومی اسمبلی نے 17 جنوری 2023 کوصحابہ و اہلبیت عظام اورامہات المومنین کی توہین پر کم سے کم سزا 10 سال اور زیادہ عمر قید کی سزاؤں کو بل متفقہ طور پر منظور کیاتھا۔قومی اسمبلی نے صحابہ کرام و اہلبیت عظام و امہات المومنین کی توہین پر عمر قید کی سزا کا بل منظور کرلیا۔ دوران اجلاس جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے صحابہ کرام و اہلبیت عظام و امہات المومنین کی توہین روکنے سے متعلق بل 2022 پیش کیا جسے ارکان نے متفقہ طور پر منظور کیا۔نئے قانون کے تحت صحابہ و اہلبیت عظام اور امہات المومنین کی توہین پر کم سے کم سزا 10 سال جبکہ زیادہ سے زیادہ عمر قید ہوگی جب کہ پرانے قانون میں یہ سزا 3 سال تک تھی۔(محمداویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی