اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب منیر اکرم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نیتن یاہو کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کرکے دوبارہ جنگ شروع کرے گا۔ ایک انٹرویو میں منیر اکرم نیکہا کہ ایرانی سپریم لیڈر کا بیان بالکل درست ہے، کسی بھی ملک کو دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔سابق پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ ایران نے امریکہ اور دیگر طاقتوں کے ساتھ نیوکلئیر معاہدہ کیا تھا، تاہم امریکہ اس معاہدے سے بعد میں الگ ہوگیا۔ایران معاہدے پر قائم رہا، لیکن اس کے بعد اسرائیل نے ایک ڈرامہ رچایا اور خطے میں کشیدگی بڑھا دی۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چھ مختلف ممالک میں بمباری کی، اور اب بھی کسی نہ کسی بہانے سے دیگر ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے۔
منیر اکرم کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کے دبا ئومیں آ کر جنگ بندی قبول کی، تاہم وہ دراصل جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں تاکہ اپنی حکومت کو برقرار رکھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو بظاہر جنگ بندی پر تیار ہوگئے ہیں لیکن اپنا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے مختلف شوشے چھوڑتے رہیں گے، نیتن یاہو انتہاپسند یہودیوں کو ساتھ رکھنے کیلئے حالات کو کشیدہ رکھنا چاہتے ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ غزہ امن معاہدہ ایک مثبت قدم ہے، لیکن اصل امتحان اس پر عمل درآمد کو جاری رکھنے کا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ نیتن یاہو جلد یا بدیر کوئی نیا بہانہ بنا کر دوبارہ جنگ شروع کر سکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی