سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں کئے گئے ضروری مگر مشکل پالیسی اور ضابطہ جاتی اقدامات نے معیشت میں استحکام پیدا کیا ہے، ملک کی معاشی نمو بحالی کے راستے پر ہے اور رواں مالی سال میں اس میں مزید تیزی آنے کی توقع ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک (پی ایم این) کے زیرِ اہتمام منعقدہ نویں سالانہ مائیکروفنانس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس کا موضوع مائیکروفنانس کی تجدید تھا، جس میں شمولیتی ترقی کے فروغ میں مائیکروفنانس کے کردار پر زور دیا گیا۔جمیل احمد نے کہا کہ پائیدار معاشی استحکام حاصل کرنا شمولیتی معاشی ترقی کے لئے ناگزیر ہے، تاکہ کمیونٹیز کو بااختیار بنایا جا سکے اور سب کے لئے خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے پاکستان کے معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں واضح کمی آئی ہے، اگرچہ حالیہ سیلابوں کے باعث کچھ دبا ئوممکن ہے، تاہم توقع ہے کہ درمیانی مدت میں یہ حکومت کے مقررہ ہدف 5 سے 7 فیصد کی حد میں رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر فروری 2023 کے مقابلے میں تقریبا 5 گنا بڑھ چکے ہیں، یہ اضافہ انٹر بینک مارکیٹ میں اسٹیٹ مبنی خریداریوں کے باعث ممکن ہوا، جس سے قرضوں کی بروقت ادائیگی کے لئے مہنگے نرخوں پر مزید قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑی، اور ملک کے قرضوں کے ڈھانچے میں بہتری آئی۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالیہ سیلابوں کے باعث زرعی شعبے کو نقصان پہنچا ہے، تاہم اقتصادی نمو مالی سال 2026 میں مزید تیز ہونے کی توقع ہے۔
گورنر ایس بی پی نے مائیکروفنانس سیکٹر کی بہتری کیلئے اصلاحات کا بھی ذکر کیا، ان میں مائیکروفنانس بینکوں کے لیے پروڈینشل ریگولیشنز میں ترامیم شامل ہیں، جنہیں اصولوں پر مبنی نظام میں بدلا جا رہا ہے۔جمیل احمد نے بتایا کہ ان تبدیلیوں کے تحت مائیکرو انٹرپرائز قرضوں پر پابندیاں ختم کی گئی ہیں، زراعت اور مویشی پالنے کے لیے ایک نیا قرضہ زمرہ متعارف کرایا گیا ہے، اور قرضہ کی حد زرعی، مائیکرو انٹرپرائز اور ہائوسنگ قرضوں کے لئے 50 لاکھ روپے جبکہ عام قرضوں کیلئے 5 لاکھ روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔مزید برآں، اسٹیٹ بینک نے ورلڈ بینک کے تعاون سے ریزیلینٹ اینڈ ایکسیسبل مائیکروفنانس پروجیکٹ کے تحت کلائمیٹ رسک فنڈ قائم کیا ہے، جس کا مقصد 20 لاکھ قرض دہندگان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے مالی خطرات کے اثرات کم کرنے کے لیے لیکویڈیٹی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا چھوٹے کسانوں اور کم خدمات یافتہ علاقوں کے لیے رسک کوریج اسکیم بھی متعارف کرائی گئی ہے، جس کے تحت 10 فیصد تک ابتدائی نقصان کا تحفظ )(فرسٹ لاس کوریج ) اور آپریشنل مراعات فراہم کی جائیں گی، تاکہ بلوچستان، خیبرپختونخوا، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے علاقوں میں قرضوں کی فراہمی میں توسیع کی جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی