ملتان کے علاقے شجاع آباد میں ایک نجی کلینک میں دورانِ علاج خون چڑھانے کے فورا بعد 10 سالہ بچہ وقاص ولد محمد اکرم جاں بحق ہو گیا۔ ورثا نے ڈاکٹر پر شدید غفلت کا الزام عائد کرتے ہوئے فوری کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔تفصیل کے مطابق وقاص کو گزشتہ روز تیز بخار کی شکایت پر والدین نجی کلینک لے کر آئے، ورثا کے مطابق ڈاکٹروں نے بغیر ٹیسٹ اور مکمل معائنہ کیے بچے کو خون چڑھانا شروع کر دیا۔خون چڑھنے کے چند منٹ بعد ہی وقاص کی طبیعت بگڑ گئی دل کی دھڑکن غیر معمولی طور پر تیز ہو گئی لیکن ڈاکٹر نے توجہ نہ دی۔بچے کے بھائی کاشف نے میڈیا کو بتایا کہ خون چڑھاتے ہی وقاص بے ہوش ہو گیا، ہم چیختے رہے لیکن ڈاکٹر نے دل کی دھڑکن تک چیک نہ کی۔ جب حالت انتہائی خراب ہوئی تو ڈاکٹر نے بچے کو مردہ قرار دے کر سول اسپتال منتقل کر دیا۔ورثا کا کہنا ہے کہ بخار کی حالت میں خون چڑھانا ممنوع ہوتا ہے اور ڈاکٹر نے جان بوجھ کر سنگین غلطی کی۔دوسری جانب ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ڈی ایچ او) کا کہنا ہے کہ اب تک ورثا کی طرف سے کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی، درخواست ملنے پر کلینک کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی