i پاکستان

مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کے 78سال مکمل،ایل اوسی کے دونوں اطراف، پاکستان سمیت دنیا بھر میں یو مِ سیاہ منایا گیاتازترین

October 27, 2025

مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کے 78برس مکمل ہونے پر پیر کوکنٹرول لائن کے دونوں اطراف ،پاکستان، گلگت بلتستان سمیت دنیا بھر میں یومِ سیاہ بھرپور انداز میں منایایاگیا، پوری قوم کی جانب سے کشمیری عوام کے ساتھ رشتہِ ایمان، عزم و حوصلے اور یکجہتی کے عہد کی تجدید کی گئی ۔اس موقع پر صبح 10 بجے ملک بھر میں کشمیری شہدا کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، آزاد کشمیر سمیت پاکستان بھر میں کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی ریلیاں، واکس، سیمینارز اور تصویری نمائشوں کا اہتمام کیا گیا ، اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم شہریوں سے اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کیخلاف فاقی حکومت کے زیرِاہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی ، شاہرائے دستور پر یومِ سیاہ کے موقع پر بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی واک کا انعقاد کیا گیا ۔ ریلی کی قیادت وفاقی وزیر برائے امور کشمیر انجینئر امیر مقام ، سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کر رہے تھے ۔وزارتِ امورِ کشمیر کے زیرِ اہتمام، وزارتِ خارجہ اور وزارتِ اطلاعات کے اشتراک سے احتجاجی ریلی دفترِ خارجہ سے ڈی چوک تک منعقد کی گئی ۔ریلی میں جموں و کشمیر لبریشن سیل، حریت رہنمائوں اور سرکاری افسران کی بڑی تعداد شریک ہوئی جبکہ اس میں وزارتِ اطلاعات اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے بھی میں شریک ہوئے ۔ مختلف سیاسی و سماجی رہنما ئوں نے اظہارِ یکجہتی کیا ۔اس میں اسکول و کالجز کے بچے اور بچیاں بھی شریک تھے ۔

شرکا پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے کشمیری عوام کے حق میں نعرے لگا رہے تھے ۔ ریلی کا مقصد کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کا اظہار تھا ۔ شرکا نے عالمی برادری سے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ یومِ سیاہ کا مقصد بھارتی قبضے کے خلاف عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ شاہراہِ دستور، پارلیمنٹ ہائوس اور ڈی چوک پر "کشمیر بنے گا پاکستان" کے بینرز اور پوسٹرز آویزاں کئے گئے ۔ وفاقی حکومت کی زیرِ نگرانی کشمیر میں بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کی خصوصی مہم جاری ہے، جبکہ وزارتِ اطلاعات، وزارتِ خارجہ، پی ٹی اے اور اسلام آباد پولیس کی جانب سے بھرپور انتظامات کیے گئے ۔ملک کے دیگر بڑے شہروں کراچی، لاہور، پشاور، مظفرآباد اور گلگت میں بھی یومِ سیاہ کے سلسلے میں احتجاجی واکس اور ریلیاں نکالی گئیں ۔ مقررین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دلانے میں کردار ادا کرے۔

تعلیمی اداروں میں بھی یومِ سیاہ کی مناسبت سے خصوصی تقاریب منعقد کی گئیں جن میں طلبہ کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی اور آزادی کے عزم کو دہرا یا گیا یادررہے27اکتوبر 1947 ریاست جموں و کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن تھا جب بھارت نے جبری طور پر کشمیر کے ایک بڑے حصے پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا، بھارت کے اس جابرانہ اقدام کے خلاف کشمیری آج بھی آزادی کیلئے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں، بھارت نے گزشتہ 34 برسوں کے دوران 1 لاکھ کے قریب کشمیری بے دردی سے شہید کئے ہیں۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت نہیں دیا گیا، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دلوانے کیلئے ٹھوس کردار ادا کرے۔ہر سال دنیا بھر میں کشمیری 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں، ان دن کو منانے کا مقصد دنیا کو بھارتی جارحیت سے آگاہ کرنا ہے ۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم کر دی گئی ہے، کشمیری آج کے دن 1947 سے لے کر 05 اگست 2019 تک بھارت کی جانب سے اٹھائے گے تمام غیر قانونی اقدامات کے خلاف احتجاج کے ساتھ انہیں مسترد بھی کرتے ہیں۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس کی اپیل پریوم سیاہ کے موقع پروادی میںمکمل ہڑتال کی گئی اور احتجاجی جلسوں نکالے گئے ۔اس موقع پر سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔

فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی اور وادی کو سیکورٹی قلعہ میں تبدیل کردیا گیا ۔حریت رہنمائو ں نے عالمی برادری سے ایک بار پھر توجہ دینے کی اپیل کی ہے، الطاف حسین وانی نے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے 5 سال تک آرٹیکل 370 کیس نہیں سنا جو انصاف کے منافی ہے، سید علی گیلانی (مرحوم )کے مطابق جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں، عوام کو حقِ خودارادیت دیا جانا چاہیے۔میر واعظ عمر فاروق کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نہ کوئی جمہوریت ہے نہ قانون کی حکمرانی، بھارتی فوج عام عوام کے خلاف تعینات ہے، مشعال حسین ملک بولیں کہ بھارت کشمیریوں کے جذبہ حریت کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے، اقوام متحدہ کو فوری طور پر قرارداد پیش کر کے آبادی کی تبدیلی روکنی چاہیے۔کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ ان کا عزم اور استقلال اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اب بھی بھارتی تسلط کو مسترد کرتے ہیں اور اپنی آزادی کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ علاوہ ازیں دنیا کے دیگر ممالک میں بھی یوم سیاہ کی مناسبت سے احتجاجی مظاہرے اور دیگر پروگرام منعقد ہوئے اور عالمی براداری کی توجہ مسئلہ کشمیر کے کشمیری عوام کی امنگوںکے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی اورعالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا وہ قابض بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ۔دریں اثناصدر آصف علی زرداری نے یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرائیں

بھارتی مظالم کو فورا بند کرانے کے لیے اقدامات کریں اور اس دیرینہ تنازع کے پرامن حل کے لیے فعال کردار ادا کریں۔صدر مملکت نے کہا کہ اقوام متحدہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق میں اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف حالیہ جارحانہ رویے کے تناظر میں، یومِ سیاہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کا انحصار جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ اور دیرپا حل پر ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارتی افواج نے سری نگر میں داخل ہو کر بین الاقوامی قوانین، اخلاقی اصولوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کی صریح خلاف ورزی کی، اس دن سے جدید تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب شروع ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہر سال ہم یہ دن اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی بہادر جدوجہد اور قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے مناتے ہیں، جو اپنے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے ظلم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں، بھارت کے دہائیوں پر محیط مظالم کے باوجود کشمیری عوام کی مزاحمتی روح آج بھی قائم ہے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت کی یہ جارحانہ مہم مزید شدت اختیار کر گئی ہے، بھارت نے یکطرفہ طور پر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی، فوجی محاصرہ نافذ کیا، کشمیریوں کی املاک تباہ کر کے اجتماعی سزا دی اور ایسے ظالمانہ قوانین لاگو کیے جنہوں نے کشمیری عوام کو ان کی بنیادی آزادیوں سے محروم کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ وادی بدستور نقل و حرکت، ابلاغ اور اجتماع کی سخت پابندیوں کے تحت ہے جبکہ جعلی مقابلے، حراستی تشدد، ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیاں شہریوں کو خوفزدہ رکھنے کے لیے جاری ہیں، بھارتی حکام منظم انداز میں کوشش کر رہے ہیں کہ کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کر دیا جائے۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک جموں و کشمیر کے تنازع کا منصفانہ اور پرامن حل اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق نہیں نکالا جاتا۔یومِ سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہر سال 27 اکتوبر کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن یاد دلاتا ہے، آج سے 78 سال قبل اسی دن بھارت کی قابض فوجیں سری نگر میں اتری تھیں اور اس پر قبضہ کرلیا گیا تھا، یہ انسانی تاریخ کا ایک المناک باب ہے جو آج بھی جاری ہے، اس منحوس دن کے بعد سے بھارت مسلسل کشمیری عوام کو ان کے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم شدہ حقِ خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ تقریبا 8 دہائیوں سے بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کے عوام نے بے پناہ مصائب اور ظلم و جبر کا سامنا کیا ہے، ہم ان کے ناقابلِ تسخیر حوصلے، ہمت اور استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں، آزادی اور حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے ان کا عزم آج بھی غیر متزلزل ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے بھارت نے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات میں مزید شدت پیدا کر دی ہے، جن کا مقصد جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت اور سیاسی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ نقل و حرکت اور اظہارِ رائے کی آزادی پر بھی سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے ظالمانہ قوانین نافذ کر کے کشمیریوں کی جائز سیاسی آوازوں کو دبانے اور ان کے قومی جذبے کو کچلنے کے لیے منظم مہم شروع کر رکھی ہے، متعدد ممتاز کشمیری رہنماں، کارکنوں اور صحافیوں کو بے بنیاد الزامات کے تحت قید میں رکھنا بھارتی انتہا پسندانہ ایجنڈے کی بدترین مثال ہے، ان کی مسلسل نظربندیاں انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ان غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی ہے جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں پاکستان کا جموں و کشمیر پر مقف واضح، دوٹوک اور اصولی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ جب تک انصاف نہیں مل جاتا اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں دیا گیا وعدہ پورا نہیں ہوتا، ہم اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ان شااللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام کو آزادی نصیب ہوگی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی