چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے اقلیتی کمیونٹی سے ججز لینیکیلئے پانچ فیصد کوٹے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ججوں کی تقرری میں میرٹ سب کیلئے برابر ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے نصیب مسیح کی درخواست پر 2 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا اور قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت جوڈیشل کمیشن تقرری کا مجاز ادارہ ہے، عدلیہ میں ججز بھرتی کیلئے کوٹہ مقرر کرنا میرٹ پر سمجھوتہ ہوگا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مقف اختیار کیا گیا کہ حکومت نے 2009 میں اقلیتوں کیلئے سرکاری محکموں میں پانچ فیصد کوٹہ مختص کیا تھا، تاہم اس پالیسی کے باوجود اعلی عدالتوں میں اقلیتی برادری سے کسی جج کی تعیناتی نہیں کی گئی۔
درخواست گزار کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل 27 اور آرٹیکل 36 پر تاحال عملدرآمد نہیں ہو رہا، استدعا ہے کہ عدالت حکومت کو اقلیتوں کیلئے علیحدہ میرٹ مقرر کرنے اور ان میں سے ججز تعینات کرنے کا حکم دے۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے فیصلے میں لکھا کہ عدلیہ میں ججز کی تقرری کا طریقہ کار آئین میں واضح ہے، عدلیہ کی ملازمت کوئی روایتی ملازمت نہیں، یہ دیگر ملازمتوں سے مختلف ہے، دیگر سروسز کے ملازمین کو آئینی اور عملی طور پر عدلیہ کے ملازمین کے مساوی نہیں سمجھا جا سکتا۔فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے ججز کے کوٹے کیلئے سپریم کورٹ کے کیس کا حوالہ دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ججوں کی تقرری میں میرٹ سب کیلئے برابر ہے، آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت جوڈیشل کمیشن تقرری کا مجاز ادارہ ہے، عدلیہ میں ججز بھرتی کے لیے کوٹہ مقرر کرنا میرٹ پر سمجھوتہ ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی