کراچی میں کھلے گٹر میں گر کر جاں بحق ہونے والے 3 سالہ ابراہیم کی موت کے ذمہ داروں کا تعین 7 روز بعد بھی نہ ہو سکا۔میڈیارپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے سرکاری افسران کو معطل کرکے معاملہ رفع دفع کرنے کی مبینہ کوشش کی گئی، تین سالہ ابراہیم کی موت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ ہوسکی۔واضح رہے کہ نیپا چورنگی پر 30نومبر کو تین سالہ بچہ ابراہیم کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہوگیا تھا، کے ایم سی نے سندھ حکومت کے ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے اور ڈیپارٹمنٹل سٹور انتظامیہ کو حادثہ کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔کے ایم سی نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو مراسلہ ارسال کرکے حادثے کے ذمہ داران سے متعلق آگاہ کیا جبکہ بی آر ٹی ریڈ لائن انتظامیہ نے کے ایم سی کو مراسلہ ارسال کرکے حادثے کی ذمہ داری ڈیپارٹمنٹل سٹور پر ڈال دی۔دوسری طرف واٹر بورڈ نے مذکورہ ڈرینج لائن اور مین ہولز سے متعلق لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔وزیراعلی سندھ کے احکامات پر واقعہ کے بعد 8 افسران کو معطل کیا گیا، نیپا سانحے پر ایس ایس پی ایسٹ فرخ رضا ، ڈی ایس پی نیو ٹان معین کمانڈو کو معطل کیا گیا
گریڈ 19 کے ڈپٹی کمشنر شرقی آبرار احمد جعفر کو عہدے سے ہٹایا گیا۔حکومت سندھ کی جانب سے گریڈ 16 کے مختار کار گلشن ڈویژن سلمان فارسی کو معطل کیا گیا، گریڈ 17 کے اسسٹنٹ کمشنر گلشن سید عامر علی شاہ کو معطل کیا گیا، بلدیہ عظمی کراچی کے گریڈ 19 کے ڈائریکٹر میونسپل سروسز عمران راجپوت کو معطل کیا گیا۔تین سالہ ابراہیم کے گٹر میں گرکر جاں بحق ہونے پر واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ایگزیکٹیو انجینئر وقار احمد کو معطل کیا گیا، گریڈ 17 کے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر ٹاون میونسپل کارپوریشن گلشن ٹان راشد فیاض کو معطل کیا گیا۔حکومت کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات کرکے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا گیا تھا۔میئر کراچی مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ نیپا سانحے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، متعلقہ اداروں کے افسران کو معطل کیا گیا ہے، ماضی میں ایسے حادثات کے بعد کبھی موثر کارروائی نہیں کی گئی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی