کراچی کے علاقینیپا چورنگی پر 3 سالہ بچے کے گٹر میں گرنے کے کئی گھنٹوں بعد بھی بچہ کا تاحال کچھ پتا نہ چل سکا۔گزشتہ رات پیش آنے والے واقعے کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج کیا اور سڑکوں پر ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کردی ۔علاقہ مکینوں کے احتجاج کے باعث اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی متاثرہوگئی جبکہ یونیورسٹی روڈ نیپا سے حسن اسکوائر آنے اور جانے والا ٹریک ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔دوسر ی جانب مشتعل افراد نے میڈیا پر بھی حملہ کیا اور گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے جب کہ دفاتر جانے والے شہریوں کو زبردستی روکنے کی کوششیں کی، مشتعل ہجوم کے احتجاج کے باعث ریسکیو ٹیموں نے امدادی کام روک دیا ہے۔ریسکیو حکام کے مطابق مین ہول میں پانی کا بہا ئوتیز ہونے کے باعث بچے کی تلاش کے کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔بچے کے دادا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرا بیٹا اور بہو رات ساڑھے 10 بجے کے قریب شاپنگ کیلئے آئے تھے، بیٹا پارکنگ ایریا میں بائیک کھڑی کرنے گیا تھا، بچہ والدہ کے ساتھ تھا والد کے پیچھے بھاگا، اسی دوران گٹر کا ڈھکن کھلاتھا بچہ اس گٹر میں گرگیا۔
انہوں نے کہا کہ بچہ میرے بیٹے کی اکلوتی اولاد ہے، بیٹا پرائیوٹ ملازم ہے، اتنی تکلیف میں ہوں کہ منہ سے الفاظ ادا نہیں ہورہے، متعلقہ اداروں کی جانب سے 3 ساڑھے 3 گھنٹے گزرجانے کے باوجود کسی کو مدد کیلئے نہیں بھیجا گیا لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مدد کی، ریسکیو کے کاموں سے مطمئن نہیں ہے،، گورنر سندھ، وزیراعلی اور میئر کراچی سے درخواست ہے، اپنا بچہ سمجھتے ہوئے ہمارے بچے کی برآمدگی میں ہماری مدد کریں۔اس دوران واقعے کے بعد ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹرفاروق ستارکے پہنچنے پر شہری مشتعل ہوگئے۔مشتعل شہریوں نے ڈاکٹرفاروق ستار کو گاڑی سے اترنے نہیں دیا جس کے بعد ایم کیو ایم رہنما گاڑی سے اترے بغیر روانہ ہوگئے۔ بچے کے مین ہول میں گرنے کے واقعے پر ڈاکٹر فاروق ستارکا کہنا تھا کہ نیپا چورنگی پر بچے کے مین ہول میں گرنے کے واقعہ پر گہرا دکھ ہے، ٹوٹی سڑکیں،کھلے گٹر حکومت سندھ اور میئرکراچی کی کارکردگی کامنہ بولتا ثبوت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متعدد بچے کھلے مین ہولزکا نشانہ بن چکیہیں مگر حکومت کی نظرمیں سب اچھاہے۔ادھر ڈپٹی میئر کراچی کے مطابق اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی تھیں،لوگوں نے غلط بیانی کی ہے، مشینری اور انتظامیہ موجود تھی، کچھ شرپسند عناصر نے سیاسی مقاصد کیلئے احتجاج کیا اور گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے۔افسوسناک واقعے پر واٹر کارپوریشن نے اپنے موقف میں کہا کہ انسانی جان سے متعلق ہر ناخوشگوار واقعہ افسوس ناک ہوتا ہے لیکن افسوسناک واقعہ جس مقام پر پیش آیا وہاں واٹر کارپوریشن کا کوئی سسٹم موجود نہیں۔ واٹر کارپوریشن کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر نہ سیوریج کی لائن موجود ہے اور نہ ہی واٹرکارپوریشن کا کوئی مین ہول، برساتی نالوں کی دیکھ بھال،مرمت اور صفائی کے امور واٹر کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی