ڈپٹی انسپکٹر جنرل ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے دعوی کیا ہے کہ ای چالان کے بعد سڑکوں پر کافی نظم و ضبط آیا ہے، بہت سے لوگ ہیلمٹ استعمال کررہے ہیں، لوگ اسٹاپ لائن پر رک رہے ہیں، 90 فیصد سے زائد سیٹ بیلٹ کا استعمال کیا جارہا ہے، سگنل توڑنے کا سلسلہ رک گیا ہے۔ ایک انٹرویو میں ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے کہا کہ ای چالان کے نفاذ کے بعد سڑکوں پر کافی نظم و ضبط آیا ہے، اکثر لوگ ہیلمٹ استعمال کررہے ہیں، لوگ از خود اسٹاپ لائن پر رک رہے ہیں، 90 فیصد سے زائد لوگ سیٹ بیلٹ استعمال کررہے ہیں، سگنل توڑنے کا سلسلہ رک گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ مسائل برقرار ہیں مگر ایک نیا نظام ہے جس میں وقت کے ساتھ بہتری آئے گی۔نظام کی کارکردگی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ خود کار نظام کے تحت چالان تیار ہوتا ہے، اب تک 10 ہزار چالان میں سے صرف 2 یا 3 خامیاں سامنے آئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چالان کے پرنٹ سے قبل نگرانی پر مامور پر ٹریفک اہلکار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ آیا کیمرے نے نمبر پلیٹ پر سے درست نمبر اٹھایا ہے، مثلا 1 کو 7 تو نہیں کردیا، اس بات کی تصدیق کرنے کے بعد ٹکٹ جاری کردیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کو یہ بات یقینی بنانی ہے کہ ان کی نمبر پلیٹس ہر وقت صاف رہیں، انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت کی جاری کردہ نمبر پلیٹس نہیں ملتیں، صارفین مطلوبہ سائز کی متبادل نمبر پلیٹ لگاسکتے ہیں۔ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے بتایا کہ اگر کوئی اپنی گاڑی یا موٹرسائیکل بیچ چکا ہے تو محکمہ ایکسائز کے دفتر یا کسی بھی نادرا ای سہولت سینٹر پر جاکر بائیومیٹرک کروانے کے بعد نئے مالک کے شناختی کارڈ کی کاپی دے کر اپنا نام نکلواسکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایسی گاڑی یا موٹرسائیکل جو فروخت کی جاچکی ہے، اس پر جاری کردہ چالان موصول ہونے پر شہری ٹریفک پولیس کے شہر میں قائم کردہ سہولت مراکز سے رجوع کرکے رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں، شہر میں 11 سہولت مراکز قائم کیے گئے ہیں اور ہر ضلع میں ایک سہولت مرکز موجود ہے۔پیر محمد شاہ نے کہا کہ جعلی نمبر پلیٹ لگانا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی نہیں بلکہ جرم ہے، اس معاملے کو ٹریفک پولیس نہیں سیف سٹی اتھارٹی دیکھتی ہے اور جس پر فوری ایف آئی آر کا اندراج ہوتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی