سابق سینیٹر مشتاق احمد خان واضح کیا کہ جماعت اسلامی سے نفرت، بغض، حسد یا الزام تراشی کی بنیاد پر مستعفی نہیں ہوا۔ایک انٹرویو میںسابق سینیٹر نے کہا کہ سسیلی سے غزہ کی جانب روانہ ہوتے ہوئے 19 ستمبر کو جب میرا واپسی کا کوئی امکان نہیں تھا، میں نے اپنی وصیت لکھ دی تھی اور پاکستان میں تمام معاملات ختم کر دئیے تھے تو اس وقت جماعت اسلامی سے استعفی دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میرا استعفی کسی نفرت کی وجہ سے نہیں بلکہ میں کھل کر کام کرنا چاہتا تھا جس میں انسانی حقوق کے معاملات اور ڈاکٹر عافیہ کی رہائی جیسے امور شامل ہیں۔اپنی گرفتاری کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اسرائیل ہمیں گرفتار کر کے مقبوضہ فلسطین میں اژدود بندرگاہ لے کر گیا تھا اسرائیل نے ہماری کشتیوں پر لگے فلسطینی جھنڈے بھی پھاڑ دئیے تھے، اسرائیل نے ہمیں اس لئے چھپایا کہ وہ اپنا مکروہ چہرہ چھپا سکے۔سابق سینیٹر نے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کا سارا کریڈیٹ یورپ کے عوام کو جاتا ہے۔ یورپ کے شہریوں نے وہ کام کیا جو مسلم دنیا بالکل نہ کر سکی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی