وفاقی وزیربرائے پارلیمانی امورطارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا آپشن موجود ہے لیکن ابھی تک حکومت نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گورنر راج کی اس سے پہلے کئی مثالیں موجود ہیں،گورنر راج ایک قانونی عمل ہے،کوئی مارشل لا نہیں۔اس وقت سب سے زیادہ دہشتگردی کاچیلنج خیبرپختونخوا کو درپیش ہے،وفاقی حکومت کوشش کررہی ہے کہ دہشتگردی کو کنٹرول کیا جائے،سیکیورٹی فورسز دہشتگردی کیخلاف قربانیاں دے رہی ہیں۔کیا خیبرپختونخوا حکومت دہشتگردی کیخلاف اپنا فرض پورا کررہی ہے ؟کیا وزیراعلی خیبرپختونخوا اپنی ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داریاں پوری کررہے ہیں۔
کیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے مسائل حل ہوجائیں گے ؟کیا بانی سے ملاقات کے علاوہ ملک میں اور کوئی ایشو نہیں رہ گیا ؟افغانستان مان رہا ہے کہ دہشتگرد ان کی سرزمین پر موجود ہیں مگر لکھ کرنہیں دیتے ،افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف دہشتگردی کیلئے استعمال ہورہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 26نومبر کو خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر حملہ آور ہونے کی تیاری تھی اس لئے ملاقات میں تعطل آیا،بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں جلد بحال ہوجائیں گی۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد باہر آکر زہریلے بیانات دیتے ہیں،بھارت پاکستان کیخلاف جانے کا کوئی موقع ضائع نہیں ہونے دیتا،سیاست کو سیاسی مخالفت کی حد تک رکھیں،دشمنی میں نہ بدلیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی