ایک اور اہم پیش رفت، گوادر کو بالآخر ایران سے 100 میگاواٹ بجلی ملنا شروع ہو گئی ، اس سے بجلی کی طویل بندش کے شکار مقامی لوگوں کو انتہائی ضروری ریلیف مل رہا ہے۔گوادر پرو کے مطابق پاکستان اور ایران کی حکومتوں کے درمیان گزشتہ ہفتے طے پانے والے معاہدے کے تحت ایرانی سرحد سے درآمد کی جانے والی 100 میگاواٹ بجلی اب گوادر گرڈ سٹیشن میں بلاتعطل پہنچ رہی ہے، جس کے ذریعے ہر گھر میں بجلی کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کے سب ڈویژنل آفیسر طارق نے گوادر پرو کو تصدیق کی کہ یہ گوادر کے لیے ایک شاندار دن ہے، کیونکہ ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی سپلائی بالآخر گوادر پہنچ گئی ہے، اور وعدہ پورا ہو گیا ہے۔ کیسکو کے ایک اور اہلکار نے گوادر پرو کو بتایا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی طرف سے مقرر کردہ لیوی کے مطابق فی یونٹ بجلی کی قیمت پاکستان میں ہر جگہ کے برابر ہوگا۔ گوادر پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں واقع ہے۔ گوادر کا ساحلی شہر قومی گرڈ سے منسلک نہیں ہے اور اب تک ایران کی بجلی پر انحصار کرتا رہا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق گزشتہ ہفتے پاکستان کے وزیر توانائی خرم دستگیر نے بجلی کی فراہمی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ایران کا دورہ کیا۔
انہوں نے اپنے ہم منصب ایرانی وزیر توانائی علی اکبر محرابیان اور دیگر ایرانی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ دونوں طرف کی تکنیکی ٹیموں کے درمیان تین سیشنز ہوئے، جس کا اختتام 13 مارچ کو پاکستان کو 100 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط پر ہوا۔ گوادر پرو کے مطابق اس معاہدے سے قبل، ایران کے پاور ڈویژن کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستان کے ساتھ بجلی کی فروخت کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے 21 فروری کو گوادر کا دورہ کیا۔ وفد نے رہائشی اور تجارتی مقاصد کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت سمیت معاہدے کی تفصیلات بتائیں ۔ گوادر پرو کے مطابق ایک نئے منصوبے کے تحت، نیا انفراسٹرکچر نصب کیا گیا ہے، جس میں کالاتو (پاک ایران سرحد کے قریب پاکستان کا ایک شہر) سے جیوانی گرڈ سٹیشن تک 29 کلومیٹر سے زیادہ پھیلی ہوئی ڈبل سرکٹ 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن بھی شامل ہے۔ یہ 29 کلومیٹر کا رابطہ گمشدہ لنک تھا جو اب قائم ہو چکا ہے۔ تاہم جیوانی گرڈ سٹیشن سے گوادر گرڈ سٹیشن تک 75 کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائن کئی سال پہلے بچھائی گئی تھی۔ گوادر پرو کے مطابق اس نئی پاور سپلائی لائن کے علاوہ، ''پنجگور'' کے علاقے کے قریب ایک اور پاک ایران سرحد سے ایک پرانا پاور انفراسٹرکچر بھی دستیاب ہے جو گوادر سے منسلک ہے اور تقریباً 40 سے 70 میگاواٹ فراہم کرتا ہے۔
تاہم پاک ایران سرحد سے گوادر تک تقریباً 400 کلو میٹر طویل فاصلہ، بجلی کی لوڈشیڈنگ اور مکران ڈویژن کے دیگر اضلاع میں بجلی کی بندش کی وجہ سے گوادر مستقل اور مستحکم بجلی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے تاریکی میں ڈوب جاتا تھا۔ گوادر سٹی کے ایک رہائشی زمرد بلوچ نے گوادر پرو کو بتایا کہ پنجگور کے قریب پاک ایران سرحد سے گوادر تک بجلی کا پرانا نظام درہم برہم تھا اور سسٹم کے فلاپ ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچا تھا۔ دریں اثنا انہوں نے گبد ریمدان کے قریب پاک ایران سرحد کلاتو سے جیوانی اور گوادر تک نئی ٹرانسمیشن لائن پر راحت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بجلی کی طویل بندش سے نجات ملے گی۔ ایک اور رہائشی محسن جان جو تعمیراتی سامان کا کاروبار کرتے ہیں نے بتایا کہ بجلی کی چھٹپٹ دستیابی کے پس منظر میں گوادر کا کاروبار بہتر ہو رہا ہے۔ ایران سے بجلی کی نئی فراہمی گوادر کی صنعت، تجارت اور مقامی لوگوں کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی