بلوچستان حکومت نے دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظرکوئٹہ سمیت صوبے کے اکثر علاقوں میں جمعرا ت کو دوسرے روز بھی انٹرنیٹ سروس بند رہی ۔کوئٹہ سے پنجاب جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ بھی تین دن کیلئے روک دی گئی ہے جب کہ کینٹ کی حدود میں تعلیمی ادارے بھی بند کر دئیے گئے ہیں تاہم کوئٹہ شہر اور صوبے کے دیگر علاقوں میں تعلیمی ادارے کھلے ہیں۔انٹرنیٹ اور ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے تاجروں، طلبہ اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔وانا کیڈٹ کالج اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ضلعی کچہری کے باہر ہونے والے حملوں کے بعد بلوچستان حکومت نے صوبہ بھر میں ممکنہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے حفاظتی اقدامات سخت کئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے بلوچستان بھر میں کوئٹہ سے دیگر صوبوں کو جانے والی مسافر کوچوں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ پر بھی 12 سے 14 نومبر تک پابندی عائد کر دی جس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تاہم اگلے روز محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری حیات خان کاکڑ نے پابندی کا نوٹیفیکیشن منسوخ کر دیا۔نوٹیفکیشن منسوخ ہونے کے چند گھنٹے بعد ایک اور اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کوئٹہ سے براستہ لورالائی پنجاب اور براستہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان اور خیبر پختونخوا جانے والی مسافر کوچوں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کر دی گئی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی