i پاکستان

دِلی اور کابل میں دہشت گردی ہمارے مفاد میں نہیں، اگر حملہ ہوا تو خالی نہیں جانے دیں گے، خواجہ آصفتازترین

November 12, 2025

وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان نے 10 ارب روپے قرض مانگا تھا، گارنٹی دیتے کہ سرحد پار دہشت گردی نہیں ہوگی تو پیسے دے دیتے، ان کا کوئی اعتبار نہیں، عندیہ ملا ہے ایران، ترک، قطری بھائی امن کی ایک اور کوشش چاہتے ہیں، دِلی اور کابل میں دہشت گردی ہمارے مفاد میں نہیں، اگر حملہ ہوا تو خالی نہیں جانے دیں گے،پی ٹی آئی کہتی ہے طالبان کیساتھ کھڑے ہیں، یہ شہدا کے جنازوں میں بھی نہیں آتے،عدلیہ نے بھٹو کو پھانسی دی آئین کا قتل عام کیا، ادارہ اپنی تاریخ یاد رکھے، کوئی ادارہ عدلیہ کے اختیارات نہیں لے رہا ہے، اس پر اعتراضات ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ٹی وی چینلز سے گفتگو اور ٹوئٹ میں کیا ۔وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان نہ بھارت اور نہ افغانستان سے جنگ چاہتا ہے، معاشی گرہوں کو آہستہ آہستہ کھول رہے ہیں، چاہے پہلگام، دلی ہو یا کابل میں دہشت گردی ہمارے مفاد میں نہیں، اگر حملہ ہوا تو خالی نہیں جانے دیں گے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کوئی ملٹری ایڈونچر شروع نہیں کرے گا، بھارت، افغانستان اور بین الاقوامی کمیونٹی کو بھی یقین دلاتا ہوں لیکن اگر ہم پر حملہ ہوا تو اسی انداز میں جواب دیں گے، بھارت کوئی نہ کوئی بہانہ یا ڈرامہ رچا کر حملہ کرنے کی کوشش کرسکتا ہے، آپریشن بنیان المرصوص کے بعد سے ہم ہائی الرٹ ہیں۔وزیر دفاع کا کا کہنا تھا کہ ہم تمام سفارتی آپشنزاستعمال کریں گے، جو 2 واقعات ہوئے ہیں تو پاکستان جواب دینے پر مجبور ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان پر جن لوگوں نے بھی انویسٹمنٹ کی وہ مس کیلکولیشن تھی، افغان طالبان نے 10 ارب روپے قرض مانگا تھا، گارنٹی دیتے کہ سرحد پار دہشت گردی نہیں ہوگی تو پیسے دے دیتے، ان کا کوئی اعتبار نہیں، عندیہ ملا ہے ایران، ترک اور قطری بھائی امن کی ایک اور کوشش چاہتے ہیں۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ طالبان جیسے گروپ کی تعریف کرنے پر افسوس ہے، مجھے اپنے ٹویٹ پر افسوس ہے، ایک ایسی گروپ کی تعریف کی جو ناقابل اعتبار ہے، حلیہ ان کا ضرور مسلمانوں والا ہے، باقی کچھ ہے یا نہیں، کچھ نہیں کہوں گا۔دوسری جانب وزیردفاع خواجہ آصف نے نام لیے بغیر خط لکھنے والے ججز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا خط لکھنے والوں کو اپنے ادارے کی تاریخ یاد نہیں یا انہیں مخصوص واقعات ہی بھولنے کی بیماری ہے۔ ایک اور انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی پالیسی میں زمین آسمان کا فرق ہے پی ٹی آئی اعتراف کرتی ہے کہ وہ طالبان کیساتھ کھڑے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں افراتفری پی ٹی آئی کو سوٹ کرتی ہے کیونکہ وہ طالبان کیساتھ ہیں، ہمارے شہیدوں کا جنازہ پڑھنے تک پی ٹی آئی والے نہیں آتے۔خواجہ آصف نے کہا کہ کبھی نہیں کہوں گا کہ پی ٹی آئی طالبان کیخلاف ہے سیاسی اختلافات ہوتے ہیں لیکن ملک کیلئے ہم سب ایک ہیں، ملک کی سلامتی اور امن دا ئوپر لگا ہو تو سب لوگ اکٹھے ہو جاتے ہیں پی ٹی آئی کو پھر بھی احساس نہیں اور وہ افراتفری کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہوتی ہے اور یہ ذمہ داری قبول نہیں کرتے ہم بھی چاہتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکل آئے، افغان طالبان رجیم بھی کالعدم ٹی ٹی پی کو نہیں سمجھاتی، افغان طالبان رجیم تو کالعدم ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہیں دے رہی ہے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے توافغان طالبان رجیم کی ذمہ داری بنتی ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث بھی اندازہ لگا رہے ہوں گے کہ جو بھی ہوا ہے اس کا ردعمل آئے گا جو کچھ ہوا ہے کیا ہم اس کا جواب نہیں دیں گے یہ نہیں ہو سکتا، ہمارے شہریوں کو شہید کیا گیا ہے وانا کیڈٹ کالج واقعہ بڑا ہو جاتا تو؟ کالج میں 600 سے زائد بچے تھے سانحہ ایپی ایس سے بڑا واقعہ ہو سکتا تھا، ہماری فورسز نے جانوں کے نذرانے دے کر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنایا۔ دریں اثناسماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ استثنی جو پارلیمنٹ دے رہی ہے اس پر اعتراض ہے، خطوط لکھے جا رہے ہیں، عدلیہ کی ری اسٹرکچرنگ، جس میں ان کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے۔

عدلیہ کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی ادارہ عدلیہ کے اختیارات نہیں لے رہا ہے، اس پر اعتراضات ہیں۔انہوں نے نام لیے بغیر خط لکھنے والے ججز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منیر سے لے کر جسٹس نسیم حسن شاہ اور جسٹس ارشاد حسن خان اور پانامہ جج صاحبان نے جو جرائم کیے تھے، کیا خط لکھنے والوں کو اپنے ادارے کی وہ تاریخ یاد نہیں یا وہ بھولنے کے مریض ہیں۔وزیردفاع نے بتایا کہ عدلیہ نے نہ صرف بھٹو کو پھانسی دی بلکہ آئین کے قتل عام کے بار بار مرتکب ہوئی، ایک خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاس داری کی تاریخ میں ذاتی طور پر جانتا ہوں۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جو انصاف کا تقاضا کرتا ہے، انہیں خود بھی انصاف کرنا چاہیے، اپنے گریبان میں پہلے جھانکیں فیر چٹھیاں پائیں ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی