اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیئے۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی اور وکیل کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کو درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی۔ وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ایف آئی اے نے سائفر انکوائری میں چیئرمین پی ٹی آئی کو آج طلب کر رکھا ہے، ہماری درخواست پر رجسٹرار آفس نے دو اعتراضات عائد کئے ہیں، مرکزی اعتراض ہے کہ ایسی ہی ایک درخواست پہلے بھی دائر کی جا چکی ہے، ہماری وہ درخواست بالکل الگ نوعیت کی تھی، اعتراض نہیں بنتا، ایف آئی اے نے طلب کیا تو چیئرمین پی ٹی آئی پیش ہوگئے، ہم نے تو نیک نیتی کیلئے کہا تھا کہ بھاگ نہیں رہے پیش ہوں گے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ سائفر کا معاملہ اٹھایا ہی نہیں جا سکتا، وزیراعظم کو استثنی حاصل ہوتا ہے، وزیراعظم اور کابینہ کے فیصلوں کو آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنی حاصل ہوتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اب آپ ایف آئی اے کی انکوائری کو چیلنج کر رہے ہیں؟ سینئر وکیل نے جواب دیا کہ جی بالکل، چیئرمین پی ٹی آئی جس دن ایف آئی اے میں پیش ہوئے اسی دن نیا نوٹس بھیجا گیا، اس سے زیادہ بدنیتی کیا ہو سکتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی سے 3 گھنٹے تفتیش کی گئی، اسی دن نیا نوٹس بھیج دیا گیا، ایسی کونسی بات رہ گئی تھی جو بعد میں یاد آئی اور دوبارہ نوٹس کر دیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی تو ہم آپ کی درخواست کو اعتراضات کے ساتھ سن رہے ہیں، میں ریکارڈ منگوا کر دیکھ لیتا ہوں پھر اعتراضات دور کر دیتا ہوں۔ وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری پہلی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی تھی، اس درخواست پر ہمیں اس عدالت سے ریلیف بھی نہیں ملا تھا۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی