جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر کامران مرتضی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جو چاہتے تھے وہ کام شاید علی امین گنڈاپور نہیں کررہے تھے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کا استعفی منظور کیا جانا چاہیے تھا۔ گورنر ہائوس کے پی کہتا ہے علی امین گنڈاپور کا استعفی نہیں ملا۔کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر استعفی دیا، استعفے سے متعلق بھی مختلف باتیں ہورہی ہیں، علی امین گنڈاپور کا استعفی ٹائپ شدہ ہیں، ہاتھ سے لکھنا چاہیے۔جے یو آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ گورنر استعفی منظور کر کے وزیراعلی کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہیں، دو چار دن میں پتہ چل جائیگا جو باتیں کی گئی ہیں وہ درست ہیں یا نہیں، الیکشن کمیشن نے جو بھی کیا وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیا۔کامران مرتضی نے کہا کہ پی ٹی آئی 3 حصوں میں تقسیم ہوگئی تو پھر صورتحال مختلف ہوسکتی ہے، بانی پی ٹی آئی جو چاہتے تھے وہ کام شاید علی امین گنڈاپور نہیں کررہے تھے، پی ٹی آئی چاہتی تھی کہ حکومت کیخلاف مشکلات زیادہ بڑھائی جائیں۔کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی کے ساتھ دوسری طرف بھی رابطے میں تھے، جب کوئی دونوں طرف رابطوں میں ہوتا ہے تو جو بات کھلنی تھی وہ کھل گئی، اپوزیشن کے اگر تمام لوگ بھی مل جائیں تو بھی حکومت کیسے بناپا ئینگے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی