سپریم کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی تحلیل کے لیے دائر درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی تحلیل کے لئے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار خواجہ احمد حسین ایڈووکیٹ کا موقف تھا کہ آئین کے آرٹیکل 230 (4) کے تحت کونسل کو ملکی قوانین کا اسلامی تعلیمات میں جائزہ لینا تھا، کونسل نے ماضی کے قوانین کا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ لیا۔ خواجہ احمد حسین ایڈووکیٹ کا موقف تھا کہ اس سلسلے میں اسلامی نظریاتی کونسل اپنی حتمی رپورٹ 1996 میں پارلیمنٹ کو دے چکی ہے، مستقبل کے قوانین کی شرعی حیثیت کا جائزہ اب وفاقی شرعی عدالت لے سکتی ہے، پارلیمنٹ میں حتمی رپورٹ کے بعد کونسل کو تحلیل ہونا چاہیے۔ فریقین کا موقف سننے کے بعد سپریم کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی تحلیل کے لیے دائر درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ی نظریاتی کونسل نے ملکی قوانین کا جائزہ لے کر رپورٹ دی، کونسل نے ماضی کے قوانین کا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ لیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ مستقبل کے قوانین کا جائزہ لینے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل آئینی ادارہ ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی