وفاقی دارالحکومت میں کچہری میں خودکش دھماکے کے بعد جمعرات کو جوڈیشل کمپلیکس کو دوبارہ کھول دیا گیا اور سرگرمیاں بحال ہو گئیں،ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس کی سکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ تفصیل کے مطابق فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں وکلا اور سائلین کی بڑی تعداد معمول کے مطابق پیش ہونے کے لئے پہنچ گئی ، اس موقع پر کچہری میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور ہر آنے والے شخص کی مکمل جانچ پڑتال کی جا تی رہی ہے۔انتظامیہ کے مطابق وکلا کے کلرکس کو آفیشل کارڈ دکھانے کے بعد ہی اندر داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے جبکہ سائلین کو تفصیلی تلاشی اور ذاتی معلومات درج کروانے کے بعد کچہری میں داخل ہونے دیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل سکیورٹی اداروں نے دھماکے کے مقام سے تمام شواہد اکٹھے کرلئے ہیں۔دوسری جانب وکلا برادری نے سانحے کے خلاف 2 روزہ ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے جس کے تحت جمعرات کو ہڑتال کی گئی اور عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا ۔ادھر فیملی کورٹس میں قائم ڈے کیئر سینٹر کو مزید چند روز تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ حفاظتی اقدامات کو مزید موثر بنایا جا سکے۔
دوسری جانب اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس میں سیکیورٹی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز جسٹس اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ناصر جاوید رانا اور محمد یار گوندل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر واجد گیلانی اور سیکرٹری منظور ججہ میں شریک ہوئے۔اجلاس میں کمپلیکس کے داخلی دروازے پر واک تھرو گیٹ کے ساتھ سکینرز بھی نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سائلین کے سامان کو سکینرز سے سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ساتھ لے جانے کی اجازت دی جائے گی۔اجلاس میں انٹری گیٹ کے ساتھ زگ زیگ گرل بھی لگانے کا فیصلہ کیا گیا اور ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس کی چھتوں پر سنائپرز تعینات کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے وکلا کو ٹریننگ اور فرضی مشق کروائی جائے گی، داخلی دروازے پر سپیشل برانچ کے اہلکار سرچنگ کیلئے تعینات کیے جائیں گے۔اجلاس میں ایک ایمبولینس کمپلیکس کے باہر مستقل کھڑی رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ کمپلیکس کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کے موبائل فون کے غیرضروری استعمال پر پابندی ہو گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی