وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی تسلی تشفی ایک بار ہوچکی، ایک دو بار پھر ہوگی تو مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے ،ہ اڈیالہ میں بیٹھے شخص کو چاہیئے وزیراعظم کے ساتھ بیٹھیں اور میثاق استحکام پاکستان پر بات کریں، بانی پی ٹی آئی کو وزیراعظم کی اس آفر پر مثبت ردعمل کا اظہار کرنا چاہئے۔ایک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ بھارت ہم سے بڑی قوت ہے، معرکہ حق دس بارہ گھنٹہ چلا اور پھر ان کو آرام آگیا جب کہ بھارت کی فوج ہم سے پانچ گنا زیادہ ہے، میں فیلڈ مارشل کی حکمت عملی سے متفق ہوں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہی ہونا ہیں لیکن جب تک ان کی تسلی تشفی نہیں ہوگی، مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے، تسلی تشفی ایک بار ہوچکی ہے، ایک دو بار پھر ہوگی تو مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جنگ میں صرف فوج نہیں لڑتی، سپہ سالار کی حکمت عملی مقابلہ کرتی ہے۔انہوں نے جنگ یرموک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ یرموک کی فتح کے بعد رومن ایمپائر مسلمانوں کے قدموں میں آگری اور پورا شام اور بیت المقدس فتح ہوا، اس جنگ میں سے اگر آپ دونوں طرف کی فوجوں میں سے اسلامی فوج کے سپہ سالار حضرت خالد بن ولید کو نکال دیں تو جو شکست دوسری طرف ہوئی ہے وہ اس طرف بھی ہوسکتی تھی۔
سینیٹر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل کی حکمت عملی دیکھیں تو ان میں حضرت خالد بن ولید جیسے اوصاف پائے جاتے ہیں، وہ اس پائے کہ جرنیل ہیں۔ اس لیے عسکری محاذ پر تو آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اندرونی محاذ جہاں سیاسی عدم استحکام ہے، اس کی فکر کرنی چاہیے۔ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج سے متعلق کوئی معاملہ زیر غور نہیں ہے، وزیراعلی خیبر پختونخوا اپنا لہجہ اور الفاظ درست کرلیں تو شاید مشکلات حل ہوجائیں، انہوں نے ہائی کورٹ میں درخواست دی تو عدالت نے ان کی ملاقات میں آرڈر ہی نہیں کیے، عدالت نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا کہ سی ایم سہیل آفریدی کی ملاقات کرائی جائے، آپ کو ان سے مشاورت کرنی ہے تو کرلیں، عشق، لیڈر اور اتنی لمبی تقریر کی کیا ضرورت۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ وہ خود پی ٹی آئی دور میں 6 ماہ جیل میں رہے، وکیل اور اہلخانہ کے سوا کسی کی شکل نہیں دیکھی۔ راناثنا اللہ نے کہا کہ اڈیالا والے صاحب کو وزیراعظم کی میثاق جمہوریت کی پیشکش پر مثبت رد عمل کا اظہار کرنا چاہیے، اس وقت ہم ہر طرح سے آگے بڑھنے اور اس مقام پر لے جانے کے قابل ہوچکے ہیں جس کا خواب ہمارے اجداد نے دیکھا تھا اور جس مقصد کے لیے پاکستان بنا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی