i پاکستان

افغان طالبان کی سعودی عرب کی ثالثی میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی تصدیقتازترین

December 02, 2025

افغان طالبان نے سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کی ہے تاہم اس میں پیش رفت کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے بعض ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ حکومت کا ایک وفد پاکستان سے مذاکرات کیلئے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض گیا تھا۔دونوں فریقین کو سعودی عرب نے مذاکرات کیلئے ثالثی کی پیشکش کی تھی۔ذرائع کے مطابق، دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان اتوار کو مذاکرات ہوئے تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔تاحال یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔ طالبان حکومت کے ایک ذریعے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ وفد ریاض گیا تھا جو پیر کو کابل واپس آ رہا ہے۔اطلاعات کے مطابق، افغان طالبان کے وفد میں نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ نجیب، طالبان حکومت کے سیاسی کمیشن کے رکن انس حقانی اور وزارت خارجہ کے عہدیدار عبدالقہار بلخی شامل تھے۔پاکستانی حکومت کی جانب سے اب تک سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات کے متعلق سرکاری سطح پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ سعودی عرب کی ثالثی کی نئی کوششیں کابل اور اسلام آباد کے درمیان کس حد تک کشیدگی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔نومبر کے اوائل میں استنبول میں ترکی اور قطر کی ثالثی میں طالبان حکومت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کی ناکامی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں فریق مذاکرات کی میز پر لوٹے ہیں۔اس بارے میں بھی کوئی اطلاع نہیں کہ آیا دونوں وفود کے مابین براہِ راست مذاکرات ہوئے ہیں۔ لیکن دوحہ اور استنبول میں ایسے مذاکرات اکثر ثالثوں کی وساطت سے ہوتے رہے ہیں۔یہ بات چیت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ اسلام آباد اقوام متحدہ کی درخواست پر افغانستان میں انسانی امداد کی ترسیل کے لئے راستے کھول سکتا ہے۔افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ایک ذریعے نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان نے اب تک اپنے کمشنر یا سرحدی محافظوں کو راستے کھولنے کا حکم جاری نہیں کیا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد تقریبا 50 روز سے آمد و رفت اور تجارت کیلئے بند ہے، صرف پاکستان سے لوٹنے والے افغان مہاجرین کو ہی افغانستان داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی