i پاکستان

8 اکتوبر کو آنیوالے تباہ کن زلزلے کو 20 برس گزگئے ، خوفناک یادیں آج بھی ذہنوں پر نقش،بحالی کا کام تاحال نامکملتازترین

October 08, 2025

پاکستان میں 8 اکتوبر کو آنے والے تباہ کن زلزلے کو20 برس مکمل ہوگئے ،خوفناک یادیں آج بھی ذہنوں پر نقش ہیں جبکہ حالی کا کام تاحال نامکمل ہے ۔تباہ کن زلزلے کو 20برس مکمل ہونے پر شہدائے زلزلہ کی برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی ،اس موقع پر سائرن بجا کر ایک منٹ کی خاموشی اختیا ر کی گئی ، شہدا کی یادگاروں پر پھول چڑھائے گئے اور سلامی پیش کی گئی ،مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا ۔تفصیل کے مطابق 8 اکتوبر 2005 کو 7.6 شدت کے زلزلے سے آزاد کشمیر اور ہزارہ ڈویژن سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی تھی اور زلزلے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے، خوفناک زلزلے سے آبادیاں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں اور ہنستے بستے شہر چند سیکنڈز میں اجڑگئے۔ شہدائے زلزلہ کی برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی ،وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تقریبات کا اہتمام کیا گیا اور شہدائے زلزلہ کی روح کے ایصال ثواب اور ملک کی ترقی وخوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں ،شہدائے زلزلہ کی یادگاروں کی پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں اور سلامی دی گئی ۔آزادکشمیر میں عام تعطیل رہی ، دارالحکومت مظفرآباد میں مرکزی تقریب یونیورسٹی گرائونڈ میں منعقد کی گئی جہاں تقریب میں وزرائے حکومت، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اور دیگر موجود تھے ۔تقریب کے دوران 8 بج کر 52 منٹ پر سائرن بجا کر خاموشی اختیار کی گئی، وزرائے حکومت اور چیف سیکرٹری نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے، پولیس اور ریسکیو 1122 کے دستوں نے سلامی بھی پیش کی۔ اس موقع پرآفات کے دوران ریسکیو اور ریلیف کے حوالے آگاہی کا بھی اہتمام کیا کیا گیا ۔

اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے زیراہتمام ہونے والی تقریب میں ان دوست ممالک کے پرچم بھی لہرائے گئے جو مشکل کی اس گھڑی میں کشمیری قوم کی مدد کو پہنچ تھے۔میرپور آزادکشمیر میں 8 اکتوبرکے زلزلہ شہدا کی یاد میں دعائیہ تقریب اور واک کا انعقاد کیا گیا، واک میں 8 اکتوبر 2005 کے زلزلہ سے یتیم ہونے والے بچوں نے شرکت کی، کمشنر میرپور سمیت سیاسی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں اور طلبا کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔زلزلہ کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے دعائیہ تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا، 8 بج کر 52 منٹ پر سائرن بجا کر شہدا کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔اس موقع پر کمشنر میرپور مختار حسین نے کہا کہ 8 اکتوبر 2005 کا دن آزادکشمیر کی تاریخ کا المناک باب ہے، ہزاروں خاندان متاثر ہوئے۔تباہ کن زلزلے کے بعد مشکل کی گھڑی میں حکومت پاکستان، عوام اور دوست ممالک نے بروقت ریسکیو اور ریلیف آپریشن کرکے زلزلہ متاثرین کو دوبارہ زندگی کی جانب لوٹا نے میں بھر پور کردار اداکیا۔ ریکٹر اسکیل پر 7.6 شدت کے زلزلے نے آزاد کشمیر کی 56 فیصد آبادی کو متاثرکیا تھا ، آزاد کشمیر میں 46 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 33 ہزار زخمی ہوئے جب کہ 3 لاکھ سے زائد مکانات اور ہزاروں تعلیمی و صحت کے ادارے ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے،خطے کے 53 فیصد رقبے پر بنیادی سہولیات مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔پاکستان کی مسلح افواج نے 50 ہیلی کاپٹرز کی 19 ہزار پروازوں کے ساتھ تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف آپریشن مکمل کیا تھا۔

تعمیرِ نو کے منصوبوں کے تحت اب تک 7608 منصوبوں میں سے 5878 مکمل ہوچکے ہیں اور 919 پر کام جاری ہے جب کہ مالی مشکلات کے باعث 811 منصوبوں پر کام تاحال شروع نہیں ہو سکا۔اسی طرح شعبہ تعلیم کے 2718 منصوبوں میں سے 1606 مکمل کیے گئے، صحت کے 160 میں سے 119 مکمل کیے جا چکے ہیں، تعمیرِ نو کے مجموعی پروگرام کا حجم 225 ارب روپے ہے جن میں سے 181 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں جب کہ بقیہ 44 ارب روپے کی ضرورت باقی ہے۔ کے پی کے صوبے کا ایک خوبصورت شہر بالاکوٹ جو کہ دریائے کنہار کے کنارے موجود ہے، مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔بیشتر اموات ناقص تعمیرات کے باعث ہوئیں، سرکاری عمارات، سکول اور کالجز زمین بوس ہوئے، مگر بیس سال گزرنے کے باوجود تعمیراتی نظام کو محفوظ بنانے کی کوششیں تاحال ادھوری ہیں، متعدد متاثرین آج بھی رہائش، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔دو دہائیاں گزرنے کے باوجود مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر میں غیر معیاری تعمیرات کا سلسلہ بدستور جاری ہے، برساتی نالوں میں بھی لوگوں نے پختہ گھر تعمیر کر لئے ہیں، زلزلہ متاثرین کیلئے لنگر پورہ اور ٹھوٹھہ کے علاقوں میں نئی آبادکاری کے منصوبے بنائے گئے، ان علاقوں میں چند گھر ہی تعمیر ہوسکے ہیں۔8 اکتوبر 2005 کا زلزلہ پاکستان کی تاریخ کا ایک غمگین باب ضرور ہے مگر ہمیں یہ سبق بھی دیتا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے منصوبہ بندی، تیاری اور اجتماعی تعاون کتنا ضروری ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی