بیجنگ (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ 6 روزہ بیرونی دورہ کرکے چین واپس پہنچ گئے۔ انہوں نے جی 20 کے 17 ویں سربراہی اجلاس اور 29 ویں ایشیا پیسیفک معا شی تعاون ( اے پیک) کے اقتصا دی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کی جس کے بعد تھائی لینڈ کا دورہ کیا۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن ، ریاستی قونصلر اور وزیرخارجہ وانگ یی نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں قومی کانگریس کے کامیاب آغاز کے بعد چین نے سفارتکاری کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔
وانگ نے کہا کہ اپنے 6 روزہ دورے میں شی نے 30 سے زائد تقریبات میں شرکت کی، جس نے عالمی ترقی کے فروغ اور عالمی حکمرانی کی قیادت کے لیے واضح پیغام دیا جو ایک معقول، پراعتماد اور ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے چین کے کردار کو واضح کرتا ہے۔
وانگ نے کہا کہ کثیر الجہتی اجلاسوں سے خطاب اور دیگر ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتوں میں شی نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں قومی کانگریس، چینی جدیدیت، چین اور باقی دنیا کے درمیان فائدہ مند تعاون پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور کھلے پن کے روشن امکانات کو فروغ دیا جس سے یہ مضبوط اشارہ ملتا ہے کہ چین ہمیشہ عالمی امن و ترقی کو فروغ دے گا اور دوسرے ممالک کے ساتھ کھلے پن اور تعاون کو گہرا کرے گا۔
انڈونیشیا، بالی میں اپروا کیم پن سکی کے باہر گروپ آف 20 کے 17 ویں سربراہی اجلاس کا لوگو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)
وانگ نے کہا کہ جی 20 سربراہی اجلاس دنیا اور خطے کے بڑے ممالک کو قریب لایا ہے اور یہ عالمی اقتصادی تعاون کے لئے بھی ایک پلیٹ فارم ہے۔
سربراہی اجلاس میں شی نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ مشترکہ مستقبل کے ساتھ انسانی برادری کی تعمیر کا نظریہ اپنائیں۔ امن، ترقی اور جیت کے تعاون کی وکالت کریں تاکہ تقسیم کو اتحاد، تصادم کو تعاون اور اخراج کو شمولیت میں بدلا جاسکے۔ اور عالمی ترقی کو سب کے لئے زیادہ جامع ، فائدہ مند اور زیادہ لچکدار بنایا جاسکے۔
وانگ نے بتایا کہ شی نے کہا ہے کہ جدیدیت کسی ایک ملک کا مخصوص استحقاق نہیں ہے اور ترقی میں آگے بڑھنے والوں کو دوسروں کی ترقی میں خلوص کے ساتھ مدد کرنی چاہیئے۔