رام اللہ (شِنہوا)مغربی کنارے میں نو منتخب وزیر اعظم محمد مصطفی ٰ کی سربراہی میں فلسطین کی نئی حکومت نے حلف اٹھا لیا۔
نئی حکومت میں 23 وزیر شامل ہیں جن میں کم سے کم 6 کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے۔ محمد مصطفیٰ نے تجربہ کار سفارت کار ریاض المالکی کی جگہ وزیرخارجہ کا عہدہ بھی اپنے پاس رکھا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کی موجودگی میں حلف اٹھاتے ہوئے محمد مصطفیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی نئی حکومت تمام فلسطینیوں کی خدمت کرے گی، انہوں نے زور دیا کہ حکومت کی سیاسی مقاصد فلسطین لبریشن آرگنائزیشن ، اس کا سیاسی پروگرام اور بین الاقوامی وعدے ہیں جسے عباس کی جاںب سے تفویض کردہ فرائض میں لازمی قرار دیا گیا ہے۔
تقریب کے بعد نئی حکومت کے ساتھ ملاقات میں محمود عباس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ غزہ میں تنازع روکنے کے لیے عرب اور عالمی فریقین کے ساتھ ملکر کام جاری رہے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے وفا کے مطابق صدر نے کہا کہ ہمارا سیاسی مقصد (اسرائیلی) قبضے سے آزادی حاصل کرنا ہے اور ہم اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے متعلقہ عرب اور بین الاقوامی فریقین کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں۔
وفا کے مطابق 14 مارچ کو محمود عباس نے فلسطین انویسٹمنٹ فنڈ کے سربراہ اور اپنے دیرینہ اقتصادی مشیر محمد مصطفیٰ کو 19 ویں حکومت تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی تھی۔
ان کی تقرری غزہ، مغربی کنارے اور یروشلم میں تبدیلیوں کے پس منظر میں مستعفی سابق حکومت اور محمود عباس پر فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات اور غزہ تنازع کے بعد مستقبل کی فلسطینی ریاست کے سیاسی ڈھانچہ قائم کرنے کے دباؤ کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔