صوابی (شِنہوا) سوڈان میں کام کرنے والے 42 سالہ پاکستانی نصراللہ خان نے اپنی پوری زندگی میں پہلی بار اس وقت حقیقی مصائب کا سامنا کیا جب وہ سوڈان بندرگاہ پر پریشان اور بے چین بیٹھے ہوئے تھے۔
اب وہ صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر صوابی میں اپنے گھر بحفاظت پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے شدید اور دلخراش تجربے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ "پاک چین آہنی دوستی نے انہیں خطرے سے باہر نکلنے میں مدد کی"۔
سوڈانی مسلح افواج اور پیرا ملٹری ریپڈ اسپورٹ فورسز کے درمیان جان لیوا مسلح جھڑپیں 15 اپریل سے شروع ہوئی تھیں جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
نصراللہ نے شِںہوا کو بتایا کہ سوڈان میں شروع ہو نے والا تنازع ان کی زندگی کا بدترین وقت تھا، وہ بہت غیر یقینی کا شکار تھے کہ گھر واپسی ہوگی بھی یا نہیں کیونکہ وہاں حالات بہت خراب ہو چکے تھے۔ ہر گزرتے لمحے ان کی امیدیں دم توڑ رہی تھیں۔ اسی دوران اس نے چینی بحریہ کے جہاز پر سوار ہوکر کسی پرامن جگہ جانے کا اعلان سنا تو وہ جھٹ سے جہاز کی طرف چل پڑے۔ سوڈان میں نصراللہ ایک چھاپہ خانے میں کام کرتے تھے۔
سوڈان میں حالیہ بدامنی کے سبب نصراللہ سمیت افریقی ملک میں کام کرنے والے ہزاروں غیرملکیوں کو اپنا سارا سامان چھوڑ کر اپنی جان بچانے کے لئے بھاگنا پڑا۔
نصراللہ سوڈان کے شہر صوبا میں کام کرتے تھے، وہ اپریل کی ایک شب دارالحکومت خرطوم پہنچے تھے جہاں سے انہیں پاکستانی سفارت خانہ نے انخلا کے لیے سوڈان بندرگاہ بھیجا تھا۔
چینی دوستوں نے انتہائی مشکل حالات میں ہمارے لیے اپنے دروازے اور دل کھول دیے۔ انہوں نے ہمارا اچھا خیال رکھا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ سوڈان سے جدہ کا ہمارا 18 گھنٹے طویل سفر آرام دہ گزرے۔
میں نے ساری زندگی پاک چین دوستی کے بارے میں سنا تھا، لیکن میں نے کبھی اس دوستی کی گہرائی کا تصور بھی نہیں کیا تھا۔ لیکن جب میں نے خود اس کا تجربہ کیا تو میرا دل فخر سے پھول گیا کہ میرے بہترین دوستوں نے میری جان بچائی اور مجھے اپنے خاندان سے دوبارہ ملایا۔ ہمارے لیے چین درحقیقت سب سے قیمتی دوست ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق سوڈان سے 200 سے زائد پاکستانی شہریوں کو چینی بحریہ کے جہاز وین شان ہو کے ذریعے سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچایا گیا تھا۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم تعاون اور دوستی کے اس اقدام پر اپنے چینی دوستوں کے شکر گزار ہیں۔